آیت ولایت میں "ولیّ" سے مراد، دلائل کے ساتھ

Wed, 02/26/2020 - 11:51

خلاصہ: آیت ولایت میں لفظ "ولیّ" کے معنی اور اس معنی کے دلائل پیش کیے جارہے ہیں۔

آیت ولایت میں "ولیّ" سے مراد، دلائل کے ساتھ

سورہ مائدہ کی آیت ۵۵ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ"، "اے ایمان والو! تمہارا حاکم و سرپرست اللہ ہے۔ اس کا رسول ہے اور وہ صاحبان ایمان ہیں۔ جو نماز پڑھتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں"۔

کیا "ولیّ" اس آیت کریمہ میں دوست اور مددگار کے معنی میں ہے؟
پہلی دلیل: لفظ "انّما" جو آیت کی ابتدا میں آیا ہے، "صرف" کے معنی میں ہے، یعنی صرف یہ تین ولیّ، مومنین کے "ولیّ" ہیں، جبکہ اگر "ولیّ"، دوست و مددگار کے معنی میں ہو تو "انّما" کا ذکر کرنا بے فائدہ ہوگا اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان تین ولیّوں کے علاوہ کوئی اور بھی مومنوں کے دوست و مددگار پائے جاتے ہیں۔ اگر "ولیّ" مددگار کے معنی میں ہو تو "الذین آمنوا" کے لئے اتنے شرائط نہ ہوتے کہ وہ نماز کو قائم کرنے کی حالت میں زکات دیتے ہیں، کیونکہ سب مومنین، حتی نماز کی حالت کے علاوہ اور بلکہ حتی بے نماز مومن، اپنے مسلمان بھائی کا مددگار بن سکتا ہے، لہذا اس آیت میں مراد دوستی اور نصرت کے معنی نہیں ہیں، بلکہ سرپرستی اور صاحب اختیار ہونے کے معنی مراد ہیں۔
دوسری دلیل: اس آیت کے بعد والی آیت ۵۶، سرپرست اور صاحبِ اختیار کے معنی پر بہترین دلیل ہے۔ اس آیت میں ارشاد الٰہی ہے: "وَمَن يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ"، "اور جو بھی اللہ ,رسول اور صاحبانِ ایمان کو اپنا سرپرست بنائے گا تو اللہ کی ہی جماعت غالب آنے والی ہے"۔ [ترجمہ جوادی]
کسی گروہ کی فتح کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی معاشرتی تحریک میں غلبہ اور فتح حاصل کرلے۔ لہذا اِس آیت سے پچھلی آیت کے متعلق (جو ظاہراً ایک وقت میں ہی نازل ہوئی ہیں)، یہ نتیجہ ملتا ہے کہ اس آیت میں بیان کی گئی ولایت، سیاسی اور حکومتی ولایت ہے۔
بنابریں اِس آیت کے معنی یہ ہیں: "جو اللہ اور رسولؐ کی حکومت اور الذین آمنوا... کی حکومت کو تسلیم کرلے، ایسی جماعت غالب ہونے والی ہے"۔
نتیجہ یہ ہے کہ آیت ولایت کے لفظ لفظ اور جملہ جملہ میں غوروخوض کرنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ "ولیّ" اِس آیت میں امام، پیشوا اور سرپرست کے معنی میں ہے اور جو اللہ اور رسولؐ اور مذکورہ کیفیت کے ساتھ "الذین آمنوا" کی حکومت کو تسلیم کرلے، وہ فتح حاصل کرنے والا ہے۔

* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب (پہلی آیت کا ترجمہ)۔ علامہ ذیشان حیدر جوادی صاحب (دوسری آیت کا ترجمہ)
* مطالب ماخوذ از: آیات ولایت در قرآن، آیت اللہ مکارم شیرازی، ص۸۰۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 82