خطبہ فدکیہ کی تشریح
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بعثت کا مقصد بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدّرات کے مقرر ہونے کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کے دو مراحل کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی پہلی بعثت کے وقت مخلوقات کی صورتحال کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی روشنی میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو دو مرتبہ مبعوث فرمایا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ اللہ مخلوقات کی خلقت سے پہلے ان کے بارے میں علم رکھتا تھا اور ایسا نہیں ہے کہ جب مخلوق وجود میں آئے تو تب اسے اس کا علم ہو، بلکہ اس کا علم زمان و مکان سے بالاتر ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے یہ بیان کیا جارہا ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کب مصطفی اور برگزیدہ ہوئے، اس بات کی مزید وضاحت کے لئے اس مضمون میں دو روایات نقل کی جارہی ہیں، ان میں سے ایک روایت اہل سنّت کے امام، امام احمد ابن حنبل سے مروی ہے
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں یہ تین الفاظ استعمال کیے ہیں، یہ ایسے الفاظ ہیں جن کے مشتق لفظ قرآن کریم میں بھی ذکر ہوئے ہیں۔
خلاصہ: رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی عظمت اس قدر بلند ہے کہ حتی آپؐ کے نام کی شان بھی عظیم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حتی آپؐ کا نام بھی آپؐ کے اِجتباء سے پہلے رکھا۔
خلاصہ: رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے مختلف مقامات میں سے اختیار اور اجتباء کے مقام کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے اور ان کا باہمی فرقی بیان کیا جارہا ہے۔