اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدّرات کا مقرر ہونا

Mon, 02/03/2020 - 17:51

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدّرات کے مقرر ہونے کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدّرات کا مقرر ہونا

حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: "... عِلْماً مِنَ اللّهِ تَعالی بِمَا یَلی الامُور وَ اِحاطَةً بِحَوادِثِ الدُّهُورِ وَ مَعْرِفَةً ‏بِمَوقِعِ الامورِ، اِبْتَعَثَهُ اللّهُ اِتْماماً لِأمْرِهِ، وَ عَزِيمَةً عَلَى إِمْضَاءِ حُكْمِهِ، وَ إِنْفَاذاً لِمَقَادِيرِ حَتْمِهِ"، "...کیونکہ اللہ تعالیٰ کو امور کے نتائج کا علم تھا، اور زمانوں کے حادثات پر احاطہ تھا، اور امور کے وقوع کی جگہ کی پہچان تھی، آپؐ کو اللہ نے مبعوث کیا اپنے امر کی تکمیل کے لئے، اور اپنے حکم کے قطعی ارادے کے لئے، اور اپنے حتمی مقدرات کو جاری کرنے کے لئے

قدر اور تقدیر، پیمائش کے معنی میں ہے۔ ہم انسان جب کسی عظیم منصوبہ کی بنیاد رکھنا چاہیں تو پہلے ہمارا مقصد واضح ہونا چاہیے۔ اس کام کے لئے کچھ معلومات کی ضرورت ہوتی ہے۔ علم کا مرحلہ پہلا مرحلہ ہے جس کا ہونا کام کے پیمائش کے لئے لازمی ہے۔ پھر جن مقدمات کی ضرورت ہے ہم ان کا جائزہ لیں گے، جب ان سب کو مدنظر رکھ لیا تو کام کے لئے کسی منصوبے کا تصور کریں گے، اس کے بعد منصوبہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے، پھر لائحہ عمل کو آخری مرحلہ میں تیار کریں گے اور اس کے بعد بسم اللہ پڑھیں گے اور منصوبہ کو جامہ عمل پہنائیں گے۔
اللہ تعالیٰ کو ان مراحل کی ضرورت نہیں ہے کہ ہر مرحلہ الگ الگ وقت میں طے ہو۔ وقت اور زمان کا اللہ تعالیٰ کے کام میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ یہ ہم ہیں جو اپنی وجودی کمزوی کی وجہ سے رفتہ رفتہ سوچتے ہیں، ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں تا کہ منصوبہ مرتب کریں اور پھر اس مرتب کیے ہوئے لائحہ عمل کو عملی جامہ پہناتے ہیں، اگر ہم ان سب مراحل کو ایک ہی لمحہ میں تصور کرلیتے تو پھر ہمیں وقت کی ضرورت نہ ہوتی، لیکن پھر بھی عقلی لحاظ سے ان مراحل کے درمیان ترتیب اور تقدّم و تاخّر پایا جاتا ہے، مثلاً جب ہاتھ کنجی کو تالے میں گھماتا ہے تو ہاتھ اور کنجی مل کر گھومتے ہیں، مگر ہاتھ کنجی کو گھما رہا ہے، لہذا ہاتھ کی حرکت کنجی کی حرکت پر وجودی لحاظ سے مقدّم اور پہلے ہے۔
بنابریں اللہ تعالیٰ کے کام میں وقت کی مداخلت نہیں ہے اور آسمانوں اور زمین کی چھ دنوں میں خلقت کے بارے میں جو سورہ حدید کی آیت ۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "ھُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ"، یہ مخلوق کے حوالے سے نہ کہ خالق کے حوالے سے۔

* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
* ماخوذ از: بیانات آیت اللہ مصباح یزدی، شرح خطبہ فدکیہ، جلسہ ۱۷۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 72