آپؐ کی پہلی بعثت کے وقت مخلوقات کی صورتحال

Mon, 02/03/2020 - 14:12

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی پہلی بعثت کے وقت مخلوقات کی صورتحال کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔

آپؐ کی پہلی بعثت کے وقت مخلوقات کی صورتحال

   حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: "وَ اصْطَفاهُ قَبْلَ أنْ إبْتَعَثَهُ، اِذِ الْخَلائِقُ بِالْغَيْبِ مَكْنُونَةٌ وَ بِسِتْرِ الْأهٰاويلِ مَصُونَةٌ، وَ بِنَهايَةِ الْعَدَمِ مَقْرُونَةٌ، عِلْماً مِنَ اللّهِ تَعالی بِمَا یَلی الامُور وَ اِحاطَةً بِحَوادِثِ الدُّهُورِ وَ مَعْرِفَةً ‏بِمَوقِعِ الامورِ"، "اللہ نے آپؐ کو مبعوث کرنے سے پہلے آپؐ کو برگزیدہ کیا (مصطفی بنایا)، جب مخلوقات غیب میں چھپی ہوئی تھیں، اور حیرت انگیز پردوں میں محفوظ تھیں، اور عدم کی انتہاء سے قرین تھیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کو امور کے نتائج کا علم تھا، اور زمانوں کے حادثات پر احاطہ تھا، اور امور کے وقوع کی جگہ کی پہچان تھی"۔ [احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳]
   "إبتعث" یعنی وہ بعثت جو توجہ کے ساتھ ہو۔ آپؐ کو اللہ نے مصطفی بنانے اور برگزیدہ کرنے سے پہلے مبعوث کیا۔کب؟ جب مخلوقات غیب میں چھپی ہوئی تھیں، اور حیرت انگیز پردوں میں محفوظ تھیں، اور عدم کی انتہاء سے قرین تھیں۔
   یہ جو ارشاد فرمایا: "بِنَهايَةِ الْعَدَمِ مَقْرُونَةٌ، "(مخلوقات) عدم کی انتہاء سے قرین تھیں"، اس بارے میں دو احتمال ہیں:
   پہلا احتمال یہ ہے: مخلوقات ازل سے عدم میں تھیں (غیرموجود تھیں) لیکن یہ عدم اس وجود کی حد تک جاری رہا اور عدم کے آخری مرحلے میں وجود میں آجاتی تھیں۔
   دوسرا احتمال یہ ہے (جسے آیت اللہ مصباح یزدی زیادہ مضبوط سمجھتے ہیں): نہایت سے مراد عدم پر تاکید ہے، یعنی مخلوق کچھ نہیں تھی۔ ایسی صورتحال میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرتؐ کو برگزیدہ کیا۔
   کیا "قَبْل یعنی پہلے" سے مراد وقت اور زمان ہے؟ جواب یہ ہے کہ ہم قبل اور بعد سے عموماً وقت سمجھتے ہیں، حالانکہ یہاں پر زمانی قبل مراد نہیں ہے، خصوصاً یہ کہ اُس نور کا تعلق صرف ان مخلوقات سے نہیں ہوتا جو عدم و وجود کی سرحد میں ہو، بلکہ وہ نور سب مخلوقات پر قیامت کے دن تک برستا رہتا ہے، جب سب مخلوقات اس نور سے خلق ہوئی ہیں تو وہ نور اُن مخلوقات سے الگ نہیں ہے اور اُن سب میں پایا جاتا ہے۔
   لہذا آپؐ کا یہ برگزیدہ ہونا حتی وقت اور زمان سے بھی پہلے تھا، کیونکہ وقت، عالَمِ مادہ کا حصہ ہے اور وہ عالَم، عالَم مادہ اور زمان سے بالاتر ہے اور اُس کا زمان پر احاط ہے۔

* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
* ماخوذ از: بیانات آیت اللہ مصباح یزدی، شرح خطبہ فدکیہ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 41