رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کے دو مراحل

Mon, 02/03/2020 - 14:12

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کے دو مراحل کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔

رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کے دو مراحل

   حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: "وَ اصْطَفاهُ قَبْلَ أنْ إبْتَعَثَهُ، اِذِ الْخَلائِقُ بِالْغَيْبِ مَكْنُونَةٌ وَ بِسِتْرِ الْأهٰاويلِ مَصُونَةٌ، وَ بِنَهايَةِ الْعَدَمِ مَقْرُونَةٌ، عِلْماً مِنَ اللّهِ تَعالی بِمَا یَلی الامُور وَ اِحاطَةً بِحَوادِثِ الدُّهُورِ وَ مَعْرِفَةً ‏بِمَوقِعِ الامورِ، اِبْتَعَثَهُ اللّهُ اِتْماماً لِأمْرِهِ، وَ عَزِيمَةً عَلَى إِمْضَاءِ حُكْمِهِ، وَ إِنْفَاذاً لِمَقَادِيرِ حَتْمِهِ"، "اللہ نے آپؐ کو مبعوث کرنے سے پہلے آپؐ کو برگزیدہ کیا (مصطفی بنایا)، جب مخلوقات غیب میں چھپی ہوئی تھیں، اور حیرت انگیز پردوں میں محفوظ تھیں، اور عدم کی انتہاء سے قرین تھیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کو امور کے نتائج کا علم تھا، اور زمانوں کے حادثات پر احاطہ تھا، اور امور کے وقوع کی جگہ کی پہچان تھی، آپؐ کو اللہ نے مبعوث کیا اپنے امر کی تکمیل کے لئے، اور اپنے حکم کے قطعی ارادے کے لئے، اور اپنے حتمی مقدرات کو جاری کرنے کے لئے

   حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے ان فقروں میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کے دو مراحل بیان فرمائے ہیں:
   ایک وہ مرحلہ جب مخلوقات خلق نہیں ہوئیں تھیں تو تب اللہ تعالیٰ نےرسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)  کو برگزیدہ کیا۔
   دوسرا مرحلہ اِس دنیا میں تھا، آسمانوں، کہشاؤں، شمسی نظام اور زمین کو خلق کرنے کے بعد، جب زمین میں مخلوق کے بسنے کی صلاحیت فراہم ہوگئی تو ہزاروں سال گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے آنحضرتؐ کو رسالت کے لئے مبعوث فرمایا تا کہ جو کچھ مقدر کیا تھا اسے عملی طور پر  جاری کرے۔ [آیت اللہ مصباح یزدی کے بیانات سے ماخوذ، جلسہ ۱۷]
   درخت سے آخری اور اصلی مقصد، پھَل ہوتا ہے جو باغباں کی سوچ میں ابتدا میں وجود میں آتا ہے تو باغباں درخت کو زمین میں کاشت کرتا ہے، اگرچہ پھل آخری نتیجہ کے طور پر درخت سے ظاہر ہوتا ہے۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) بھی نبوت کے پاک و پاکیزہ درخت کا پھَل ہیں جو ابتدا میں اللہ تعالیٰ کے علم میں تھے اور سابقہ انبیاء (علیہم السلام) کی زبان سے اور ان کی مقدس کتب میں کنایہ، استعارہ اور تمثیل کی صورت میں آپؐ کی خوشخبری دی گئی تھی اور بالآخر آپؐ خلقت کے مکمل ترین اور جامع ترین ثمر، اور اللہ کے صفات جلال و جمال کے جلوہ گاہ کے طور پر دنیا میں پیدا ہوئے۔ [ماخوذ از: رخسارہ خورشید]

* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
* ماخوذ از: بیانات آیت اللہ مصباح یزدی، شرح خطبہ فدکیہ، جلسہ ۱۷۔
* ماخوذ از: رخسارہ خورشید، محمد تقی خلجی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 63