خطبہ فدکیہ کی تشریح
خلاصہ:حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ کے اس فقرے میں گواہی دی ہے کہ میرے باپ محمد اللہ کے عبد اور اس کے رسول ہیں۔
خلاصہ:اس مضمون میں شہادتین کے بارے میں تین نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصه: مقام عبودیت اور رسالت اس قدر عظیم اور اہمیت کا حامل ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے ان دو مقاموں کی گواہی دی ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے پنجتالیس مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو ثواب اور عذاب رکھا ہے، اس سے مقصد یہ ہے کہ اپنے بندوں کو اپنے عذاب سے بچائے اور جنت بھیجے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے چوالیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ ثواب اور عذاب مقرر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی سزا سے بچائے اور انہیں جنت بھیجے۔
خلاصہ: بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جو عبادت اور نیکیاں کرتے ہیں یا گناہ سے پرہیز کرلیتے ہیں، یہ ان کا اپنا کمال ہے اور اجر و ثواب کا مستحق ہے، جبکہ ایسا نہیں، بلکہ سب اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی توقیقات ہیں لہذا جو ثواب اللہ تعالی عطا فرماتا ہے وہ اس کا فضل و کرم ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بیالیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ تہذیب نفس کے تین مقاصد میں سے پہلا مقصد جو ذکر کیا جارہا ہے، یہ دنیا پرستی اور ہوا و ہوس ہے جس کی کوئی قیمت و قدر نہیں ہے، اور دوسرا مقصد بالکل صحیح اور مطلوب ہے، اور تیسرا مقصد انتہائی خالصانہ اور سنّت معصومین (علیہم السلام) ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اکتالیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ بعض لوگ اپنے نفس کی تہذیب کرنے کے لئے اپنی مرضی کے طریقے اختیار کرتے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور نافرمانی کو مدنظر رکھتے ہوئے تہذیب اور تزکیہ نفس کرنا چاہیے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے چالیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ثواب کو اپنی اطاعت کے لئے اور عذاب کو اپنی نافرمانے کے بدلے میں مقرر کیا ہے، ثواب اور عذاب کا تقرر انسان کے ہی فائدہ کے لئے ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے انتالیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ثواب کو اطاعت اور عذاب کو نافرمانی کے لئے قرار دیا ہے، انسان کو چاہیے کہ اللہ کرے تاکہ ثواب حاصل کرے اور نافرمانی سے پرہیز کرے تا کہ عذاب سے بچ جائے۔