گذشتہ سے پیوستہ
بچوں کی اچھی تربیت کرنا
بچے کی پیدائش کی بعد سب سے اہم مرحلہ بچے کی اچھی تربیت ہے ، لیکن تربیت بچے کو صرف لیکچر دینے ، ہر وقت ڈانٹنے ڈپٹنے ، اس پر پابندیاں لگانے سے نہیں ہوتی ہے بلکہ تربیت ایک وقت طلب ، فکر طلب ، صبر آزما اور مسلسل سعی و تلاش اور کوشش کا کام ہے جو مستقل مزاجی سے انجام دینا پڑتا ہے اور اس کے لئے مؤثر حکمت عملی کی ضرورت بھی پڑتی ہے ، اولاد کی تربیت کے مختلف مراحل ہیں جو ایک دوسرے پر منحصر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم بھی ہیں ، روایات سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کی تربیت کے کچھ رہنما قوانین اور اصول ہیں جن کی جانب ہم گذشتہ مقالات میں گفتگو کرچکے ہیں (۱) بقیہ موارد جن کی جانب وہاں اشارہ نہیں ہوا یہاں مختصر انداز میں ذکر کریں گے ۔
بچے کی اچھی تربیت کیلئے فکرمند ہونا
والدین اپنے اندر یہ احساس جگائیں اور اس بات کی ضرورت کو محسوس کریں کہ بچے کی اچھی اسلامی تربیت اور بہترین کردار سازی ان کا فرض منصبی اور ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی ضرورت بھی ہے جب تک ماں باپ کے اندر شدت سے یہ احساس پیدا نہ ہو اور اس ذمہ داری کو انجام دینے کے لئے وہ فکر مند نہ ہوں ، اس وقت تک بچے کی صحیح تربیت کے لئے مؤثر اقدام ان کی جانب سے دیکھنے کو نہیں ملے گا ، اور اسی احساس کو ابھارنے کے لئے قرآن کریم میں پروردگار عالم دو مقامات پر ارشاد فرما رہا ہے : اور جان لو۔ کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد (تمہارے لئے) ایک آزمائش ہیں اور یہ بھی کہ اللہ ہی کے پاس بڑا اجر ہے۔ (۲)
اس آیت کریمہ میں مال کے ساتھ اولاد کو بھی انسان کی آزمایش کا سبب بیان کیا جا رہا ہے تاکہ انسان اولاد سے غفلت نہ برتے اور اس سلسلے سے اپنی ذمہ داری کا احساس کرے کیونکہ اولاد سے غفلت ، دنیا کی تباہی اور وبال جان ، نیز آخرت کے برباد ہونے اور شرمندگی کا باعث ہے۔
اسی ذمہ داری اور احساس کو جگانے کے لئے رب العزت ایک دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے : اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آتشِ دوزخ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے اس پر ایسے فرشتے مقرر ہیں جو تُندخو اور درشت مزا ج ہیں انہیں جس بات کا حکم دیا گیا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہ وہی کام کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا گیا ہے۔ (۳)
اس آیت کریمہ میں پروردگار عالم ہمیں دستور دے رہا ہے کہ خود کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچانے کے لئے فکر مند ہوجائیں ، یہ فکرمندی اور احساس ہی ہمیں بچوں کی صحیح تربیت کی جانب لے جائے گا اور اگر یہ احساس ہی دل میں پیدا نہ ہو تو تربیت کا عمل سرے سے شروع ہی نہیں ہوسکتا۔
جاری۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: مزید تفصیلات کے لئے مراجعہ کیجئے۔ https://ur.btid.org/node/7784 ۔ https://ur.btid.org/node/7785 ۔ https://ur.btid.org/node/7779 ۔ https://ur.btid.org/node/7780 ۔
۲: سورہ انفال آیت ۲۸ ، وَاعْلَمُوا أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ؛ سورہ تغابن آیت ۱۵ ، إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ وَاللَّهُ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ۔
۳: سورہ تحریم آیت ۶ ، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ۔
Add new comment