بچوں کی اسلامی تربیت میں ماں باپ کا کردار (۲)

Wed, 11/08/2023 - 12:07

گذشتہ سے پیوستہ

انعقاد نطفہ کے وقت ذمہ داریاں

انعقاد نطفہ بچہ کی انسانی شکل میں آنے کے متعدد مراحل کا ایک بہت اہم مرحلہ ہے لہذا اسلام نے اس دوران کے خاص آداب اور شرائط ذکر کئے ہیں اور یہ آداب اور شرائط ، معصومین علیہم السلام سے وارد روایات میں دیکھنے کو ملتے ہیں ان آداب اور شرائط  کی رعایت بچے کی جسمانی اور فکری رشد و تربیت میں بہت مؤثر ہے مثلا انعقاد نطفہ کے وقت بسم اللہ کہنا (۱) خاص زمان اور مکان کا خیال رکھنا وغیرہ اور بقیہ شرائط ، ان آداب کا مطالعہ اس حدیث میں کیا جاسکتا ہے جسے نبی گرامی اسلام نے امیرالمومنین علیہ السلام سے وصیت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا اور اس حدیث کو شیخ صدوق رح نے اپنی کتاب امالی کی مجلس نمبر ۸۴ میں ذکر فرمایا ہے۔ (۲)

دوران حاملگی کی ذمہ داریاں

دوران حاملگی ماں کیلئے خصوصا وہ خواتین جو پہلی مرتبہ اس تجربہ سے گذر رہی ہیں ، ایک خوبصورت ، حسین اور نیا تجربہ لیکر آتا ہے کیونکہ ان کے اندر یہ حسین اور خوبصورت احساس ایجاد ہوتا ہے کہ ایک زندگی ان کے شکم میں زندگی کے لمحات گذار رہی ہے اور دوسری طرف سے اللہ نے اس بچہ کی نسبت ماں کے قلب میں محبتوں کا ایک ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر جاری کردیا ہے چاہتوں کا ایک نہ تھمنے والا احساس جگا دیا ہے ، لیکن جو عظیم ذمہ داری اس کے کاندھوں پر آرہی ہے اور جس کی وجہ سے وہ ماں جیسے دنیا کے سب سے خوبصورت ٹائٹل سے پکاری جاتی ہے اس باعث اس کی ذمہ داریاں بھی بہت بڑھ جاتی ہیں کہ وہ اس امانت کا خیال اس طرح رکھ سکے جس طرح اللہ نے چاہا ہے لہذا اس دوران وہ زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرے عبادات کا خیال رکھے اچھے خیالات ذہن میں لائے نیکیاں انجام دے کیونکہ ان تمام چیزوں کے اثرات بچے پر پڑتے ہیں۔

اچھا اور مناسب نام رکھنا

رویات میں آیا ہے کہ اسی دوران حمل اس جنین کا نام بھی رکھ دے کیونکہ نام کے شخصیت پر بہت گہرے اثرات ہوتے ہیں اور انسان بعد میں پوری زندگی اسی نام سے پکارا جاتا ہے اور اسی نام سے پہچانا جاتا ہے لہذا ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ بچہ کا اچھا اور خوبصورت نام رکھیں تاکہ سماج میں بچہ کی اچھی اور با اثر شخصیت پر یہ نام بھی اثر گذار ہو ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں : بیٹے کے باپ پر تین حق ہیں پہلا حق یہ ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے۔۔۔۔ اور اس مضمون کی متعدد حدیثیں موجود ہیں۔ (۳)

جاری ہے۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: محمد بن یعقوب کلینی ، الكافي ج ۵  ص ۵۰۳ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع جَالِساً فَذَكَرَ شِرْكَ الشَّيْطَانِ فَعَظَّمَهُ حَتَّى أَفْزَعَنِي قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَمَا الْمَخْرَجُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ إِذَا أَرَدْتَ الْجِمَاعَ فَقُلْ‌ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ بَدِيعُ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ اللَّهُمَّ إِنْ قَضَيْتَ مِنِّي فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ خَلِيفَةً فَلَا تَجْعَلْ لِلشَّيْطَانِ فِيهِ شِرْكاً وَ لَا نَصِيباً وَ لَا حَظّاً وَ اجْعَلْهُ مُؤْمِناً مُخْلِصاً مُصَفًّى مِنَ الشَّيْطَانِ وَ رِجْزِهِ جَلَّ ثَنَاؤُكَ‌۔
۲: شیخ صدوق ، الامالی ، المجلس الرابع والثمانون ، ج ۱ ، ص ۶۶۲۔
۳: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ایک حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں : مِن حَقِّ الوَلَدِ على‏ والِدِهِ ثَلاثَةٌ : يُحَسِّنُ اسمَهُ ، ويُعَلِّمُهُ الكِتابَةَ ، ويُزَوِّجُهُ إذا بَلَغَ۔ رسولُ اللَّهِ صلى اللَّه عليه وآله : حَقُّ الوَلَدِ على‏ والِدِهِ أنْ يُحَسِّنَ اسمَهُ ، ويُحَسِّنَ مَوضِعَهُ ، ويُحَسِّنَ أدَبَهُ۔ الإمامُ الصّادقُ عليه السلام:تَجِبُ للوَلَدِ على‏ والِدِهِ ثَلاثُ خِصالٍ : اختِيارُهُ لِوالِدَتِهِ ، وتَحسينُ اسمِهِ ، والمُبالَغَةُ في تَأديبِهِ۔ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : و حَقُّ الوَلَدِ عَلَى الوالِدِ أن يُحَسِّنَ اِسمَهُ وَ يُحَسِّنَ اَدَبَه، و يُعَلِّمَهُ القُرآنَ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 76