اسلام میں تربیت کے اصول (1)

Mon, 10/30/2023 - 11:16

اسلامی تربیت کے اصول ، دیگر تربیتی مکاتب فکر کے اصولوں سے فرق کرتے ہیں جس کی بنیادی وجہ انسان اور کائنات کے سلسلے سے اسلام کا خاص نقطہ نگاہ ہے اسلام فقط دنیاوی فائدوں کی جانب نظر نہیں کرتا بلکہ اسلامی نقطہ نظر سے دنیا اور آخرت دونوں کے فوائد کی جانب نظر ہے۔

لہذا اسلامی تربیت کے اہم ترین اصول ، مندرجہ ذیل ہیں :

الف : خدا محور تربیت

اسلامی تربیت کی اساس اور بنیاد خدا محوری ہے یعنی اسلامی تربیت کے تمام اصول اسی اصل کے ارد گرد گھومتے ہیں اور دیندار کو بے دین سے اسی اصل کے ذریعہ پہچانا جاسکتا ہے نیز اسلامی تربیت کے آثار کو دوسرے مکاتب فکر کی تربیت کے آثار سے اسی اصل کے ذریعہ تشخیص دیا جاسکتا ہے۔

خدا محوری کا معنی ہے ، اپنے تمام  افعال و سکنات اور اپنی ہر نیت و قصد کو ان معیارات کے مطابق بجا لانا جنہیں خداوند متعال نے معین کیا ہے اور ہر قصد و ہر کام ، اللہ کی رضایت کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اور اس کی رضایت کے حصول کیلئے انجام دینا۔

اسی لئے قرآن حکیم میں ارشاد رب العزت ہو رہا ہے : آپ کہہ دیجئے کہ ہدایت صرف اللہ کی ہدایت ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم رب العالمین کی بارگاہ میں سراپا تسلیم رہیں۔ (۱)

لہذا تربیتی نظام اور سیسٹم اس طرح تشکیل دیا جانا چاہئے کہ تربیت پانے والے فرد میں ، خدا کی رضایت کے حصول کا جذبہ ، روز بروز اضافہ ہوتا رہے یہاں تک کہ وہ اپنا کوئی کام بھی خدا کی رضایت کے بغیر انجام نہ دے۔ اس اصل کا سب سے واضح اثر یہ ہے کہ تربیت پانے والا فرد خدا کو ہر چیز میں موثر دیکھتا ہے اور اس کی توحید افعالی روز بروز کمال کی جانب گامزن ہوتی ہے اور اس آئیڈیالوجی کے عظیم اثرات فرد اور معاشرہ پر مترتب ہوتے ہیں۔

ب : عبد و مطیع بنانے والی تربیت

اسلامی تربیت انسان کو اللہ کا مطیع اور متعبد بناتی ہے جس کے ذریعہ انسان میں اللہ کے لئے خشوع و خضوع اور اس کے سامنے تواضع و فروتنی کا جذبہ پروان چڑھتا ہے جس کے نتیجہ میں انسان تکبر ، غرور ، بغاوت اور الہی احکام سے سرپیچی جیسے باغی نظریات اور حرکات و سکنات سے دوری اختیار کرتا ہے۔

لہذا اسلامی تربیت کا ایک اہم رکن ایسا تربیتی نظام و سیسٹم ہے جس میں انسان اللہ کا مطیع بنے اس کے سامنے خاشع ہو اس کے اندر انکساری اور تواضع کا جذبہ پروان چڑھے۔

ارشاد رب العزت ہے : کہہ دیجئے کہ میری نماز ، میری عبادتیں ، میری زندگی ، میری موت سب اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے۔ (۲)

ج : تربیت میں جوانوں پر توجہ

اسلام نے تعلیم کا زمانہ گہوارہ سے لحد تک قرار دیا ہے اور تربیت میں بھی اگرچہ چالیس سال تک کے دور کو اہمیت دی ہے لیکن اس میں بھی محدودیت کا قائل نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اسلام نے تعلیم و تربیت کے لحاظ سے زندگی کے بعض مراحل کو بعض دیگر مراحل پر ترجیح دی ہے ، اس میں سب سے زیادہ اہمیت کا زمانہ نوجوانی کا دور ہے۔ اور جوانوں پر اسلام کی خاص توجہ ہونے کی بناپر جوانوں کیلئے مختلف تعابیر کا استعمال ہوا ہے مثلا ، «حدث»، «شاب» ، «مراهق» ، «يتيم» ، «غلام» ، «فتي» ، «صغير» ، «ابن» ، «بالغ» ، «رشيد» ، «محتلم» وغیرہ ، ان تعابیر کے ذریعہ بچوں اور جوانوں کے سلسلے سے اسلام نے بہت اہم تعلیمات اور معارف پیش کئے ہیں۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں : جو نوجوانی میں سیکھے گا وہ پتھر پر لکیر کی طرح ہے اور جو بڑھاپے میں سیکھے گا وہ پانی پر لکھنے کی مانند ہے۔ (۳)

جاری۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: سورہ انعام آیت ۷۱ ، قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۖ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ۔

۲: سورہ انعام آیت ۱۶۲ ، قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔

۳: مجلسی ، محمد باقر ، بحار الأنوار ج ۱ ،  ص ۲۲۲، مَنْ تَعَلَّمَ فِي شَبَابِهِ كانَ بِمَنْزِلَةِ الرَّسْمِ فِي الْحَجَرِ وَمَنْ تَعَلَّمَ وَهُوَ كبِيرٌ كانَ بِمَنْزِلَةِ الْكتَابِ عَلَي وَجْهِ الْمَاءِ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 24