بچوں کی تربیت (۱)

Sun, 10/29/2023 - 09:47

بچوں کی تربیت انسانی زندگی کا ایک بنیادی رکن ہے لہذا قرآن اور روایات اہلبیت علیہم السلام میں اس مسألہ پر بہت زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے۔

دو کلمے ہیں ایک تربیت اور دوسرے تزکیہ ؛ تربیت صرف بچپن کے زمانہ میں ہونے والی اصلاح کو کہتے ہیں جبکہ تزکیہ کسی زمانہ سے مخصوص نہیں ہے پس تربیت بچپن اور حد اکثر نوجوانی کے زمانہ میں ہونے والی اصلاح ہے لیکن تزکیہ کا مفہوم تمام مراحل زندگی کو شامل ہے۔

روایات میں تربیت کے مختلف ادوار

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اولاد کی تربیت کے اصول بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : فرزند سات سال تک بادشاہ اور سردار ہے اور اگلے سات سال غلام و عبد ہے اور اگلے سات سال وزیر و مشاور ہے۔ (۱)

اس حدیث میں پیغمبر گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہماری رہنمائی کر رہے ہیں کہ بچہ کی ولادت سے لیکر سات سال تک اس کے ساتھ بادشاہوں جیسا رویہ رکھو تاکہ اس کی شخصیت بن سکے وہ تم پر اعتماد کر سکے ، تم پر بھروسہ کرسکے اور ڈر و خوف اس کے اندر سے نکل سکے اور جب سات سال تک اس کی یہ شخصیت تشکیل پاجائے تو سات سال سے لیکر چودہ سال تک کیونکہ تعلیم کا زمانہ ہے علم و ہنر سیکھنے کا زمانہ ہے لہذا زندگی کے اس مرحلہ میں اس کے ساتھ غلاموں جیسا رویہ رکھو یعنی اسے نظم و ضبط کا پابند بناؤ ، آداب معاشرت پر عمل پیرا ہونے کی تاکید کرو ، دینی احکام اور آداب کو اپنی زندگی میں رچانے بسانے کی اس کے اندر عادت ڈالو اور جب بچہ ان تمام مراحل کو طے کرلے تو چودہ سے لیکر اکیس سال تک اس سے مشاورہ لو اس سے راہنمائی لو اسے اپنا وزیر و مشاور بناؤ تاکہ اس کے اندر چیزوں کو سنبھالنے ، سمجھنے اور فیصلہ لینے کی صلاحیت پیدا ہو اور وہ مکمل ایک ذمہ دار شہری بن جائے۔ اور اسکے بعد وہ آزاد ہے اور اس کی تربیت کا زمانہ ختم ہوگیا لہذا وہ ایک اچھا انسان اور قابل اعتماد شہری بن کر سماج کی ترقی کا باعث بنے گا۔

اسی مطلب کو ایک دوسری حدیث میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام اس طرح بیان فرماتے ہیں : سات سال تک بچہ کو چھوٹ دی جائے گی اور اگلے سات سال تک اس کی تربیت کی جائے گی اور اس کے بعد سات سال تک اس سے کام لیا جائے گا۔ (۲)

امام جعفر صادق علیہ السلام بھی اسی مطلب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : سات سال تک بچے کو چھوڑ دو تاکہ کھیلے کودے اور اگلے سات سال اس کی تربیت کرو اور اس کے بعد سات سال اسے اپنے ہمراہ رکھو یعنی مشاور کی طرح۔ (۳)

جاری ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: علامہ محمد باقر مجلسی ، بحارالانوار ، ج ۱۰۱ ص ۹۵ ، اَلْوَلَدُ سَيِّدٌ سَبْعَ سِنِينَ وَ عَبْدٌ سَبْعَ سِنِينَ وَ وَزِيرٌ سَبْعَ سِنِينَ۔

۲: گذشتہ حوالہ ، ص ۹۶ ، یُرْخی الصّبیُّ سَبْعاً و یُؤَدَّبُ سبْعاً وَ یُسْتخدمُ سَبْعاً۔

۳: گذشتہ حوالہ ، ص ۹۱ ، دَعْ اِبْنَکَ یَلْعَبْ سبعَ سنین و یُؤَدَّب سَبْعاً و اَلْزِمْهُ نَفْسَکَ سَبْعَ سنینَ۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 16 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 17