بچوں اور ماں باپ کا رابطہ ایک ایسا مقدس رشتہ ہے ایک ایسا مخلصانہ تعلق ہے ایک ایسا انوکھا نظام ہے جسے خالق ہستی نے اس دنیا میں قرار دیا ہے تاکہ دنیا میں انسانوں کی پیدائش کا وسیلہ اور ذریعہ ماں اور باپ کو بنانے سے لیکر بچوں کی صحت و سلامتی ، غذائی ضرورتیں ، صحیح تربیت اور تعلیم وغیرہ کی ذمہ داری بھی ماں باپ کے کاندھوں پر رکھی ہیں۔ لہذا اس ذمہ داری کو دینے کے بعد اگر ایک طرف سے فطری طور پر والدین کے دل میں بچوں کی محبت ، ان کی ذمہ داری اٹھانے کا جذبہ پیدا کیا ہے تو دوسری طرف سے دونوں رشتوں کے حقوق بھی معین کئے ہیں ، قوانین بھی بنائے ہیں ، ذمہ داریاں بھی متعین کی ہیں اور راہنما اصول بھی بیان کئے ہیں۔ کیونکہ ماں کے شکم سے لیکر شیر خوارگی کے دورانیہ اور بچنے کی ذمہ داریوں تک اور اس کے بعد نوجوانی کے تعلیم وتربیت و ہنر سکھنے کے زمانہ سے لیکر جوانی میں شادی کی ذمہ داریوں تک ماں باپ کا عظیم کردار ہے جس کی نظیر دنیا کے کسی دوسرے رشتہ اور رابطہ میں نہیں ملتی اسی بناپر اس کردار کو اسلامی روایت کی روشنی میں سمجھنا ضروری ہے تاکہ معاشرہ کے سامنے اسلامی تربیت کے خدوخال واضح ہوسکیں۔
پیدائش سے پہلے کا مرحلہ
وہ باتیں جو بچے کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں ان میں سے بعض چیزیں ایسی ہیں جن کا بچے کی پیدائش سے پہلے خیال رکھنا ضروری ہے۔
بعض افراد خیال کرتے ہیں کہ بچے کی تربیت کا زمانہ اس کی پیدائش کے بعد شروع ہوتا ہے جبکہ یہ خیال صحیح نہیں ہے کیونکہ بچے کی تربیت سے متعلق بعض امور وہ ہیں جن کا لحاظ بچے کی پیدائش اور حمل ٹھرنے سے پہلے رکھنا ضروری ہے اور اگر ان آداب و شرائط کی رعایت کی جائے تو بچہ کی بہترین شخصیت اور تابناک مستقبل میں بہت مؤثر ہے۔
مناسب زوجہ کا انتخاب
وراثتی قوانین کی بنیاد پر بچے کی شکل وصورت ، قد وکاٹھی اور رنگ میں ماں باپ اور نسلیں اثر گذار ہیں اسی طرح اس کے اخلاق و کردار کی تشکیل میں بھی یہ وراثتی اثرات پائے جاتے ہیں اسی لئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں : اچھے اور صالح خاندان میں شادی کرو کیونکہ نسل و ریشہ اثرگذار ہے۔ (۱) یا اسی طرح آپ مزید فرماتے ہیں : اپنے نطفہ کیلئے صالح عورتوں کا انتخاب کرو کیونکہ عورتیں اپنے بھائی بہنوں کی مانند بچے پیدا کرتی ہی ۔ (۲)
جاری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: محمدی ری شھری ، میزان الحکمه، ج ۵ ، ص ۲۲۵۸ ، ح ۷۸۴۸ ، تَزَوَّجُوا في الحِجْزِ الصالِحِ، فإنّ العِرْقَ دَسّاسٌ۔
۲: محمدی ری شھری ، ميزان الحكمة ،ج ۲ ص ۱۱۸۳ ، تَخَيَّرُوا لِنُطَفِكُم ، فإنَّ النساءَ يَلِدْنَ أشباهَ إخوانِهِنَّ وأخَواتِهِنَّ۔
Add new comment