امام حسین (ع)
امام حسین علیہ السلام اپنے زمانے کے عبادت گزار ترین فرد تھے ، اپ کے اہلبیت اور اصحاب وفا علیہم السلام بھی ایسے ہی تھے ۔
کربلا تجلی گاہ عبادت
امام حسین علیہ السلام اور اپ کے اصحاب باوفا سلام اللہ علیہم نے کربلا میں فقط جنگجو اور مجاہدین کا کردار ادا نہیں کیا بلکہ ان کے کردار میں عبادت کی جلوہ گری بھی ہے ۔
حضرت امام حسین علیہ السلام نے مدینہ سے کربلا کی جانب روانہ ہوتے وقت اپنے بھائی محمد بن حنفیہ کے نام خط میں تحریر کیا :
یہ سوال بہت اہم ہے ، اگر سن 50 ہجری سے 60 ہجری تک بنی امیہ کے دس سالہ دور اقتدار کا باریک بینی سے مطالعہ کیا جائے تو اس سوال کا جواب مثبت ہی ہوگا ، یعنی اگر امام حسین علیہ السلام سے یزید بیعت طلب نہ کرتا تب بھی امام حسین علیہ السلام یزید کی حکومت کے خلاف ضرور قیام فرماتے اور ہرگز خاموش نہ بیٹھتے
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا : «الْزِمُوا مَوَدَّتَنا أَهْلَ الْبَیتِ فَانَّهُ مَنْ لَقَی اللَّهَ وَ هُوَ یوَدُّنا أَهْلَ الْبَیتِ دَخَلَ الْجَنَّةَ بِشَفاعَتِنا». (۱)
امام حسین(ع) نے فرمایا:
إنّ عَفَى النّاسِ مَنْ عَفَا عَنْ قُدْرَةٍ ؛ سب سے زیادہ معاف کرنے والے وہ لوگ ہیں جو اپنی طاقت کے باوجود معاف کردیں ۔ (۱)
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ [عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ] مَا مِنْ أَحَدٍ یَوْمَ الْقِیَامَةِ إِلَّا وَ هُوَ یَتَمَنَّى أَنَّهُ زَارَ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ [عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ] لَمَّا یَرَى لِمَا یُصْنَعُ بِزُوَّارِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ مِنْ کَرَام
جب مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے بیٹے ابراھیم کا ۱۸ ماہ یعنی ڈیڑھ سال کی مدت میں انتقال ہوگیا تو حضرت (ص) اپ کی موت پر بہت زیادہ غمگین اور مضمحل ہوئے ، حضرت (ص) نے جب ان کے تشیع جنازہ میں گریہ فرمایا تو عایشہ نے حضرت پر اعتراض کیا کہ یا رسول اللہ اپ کیوں کہ رو رہے ہیں ، کی
محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے: مُرُوا شِیعَتَنَا بِزیَارَةِ قَبْر الْحُسَیْنِ بْنِ عَلیٍّ علیہ السلام، فَاِنَّ اِتیَانَہُ مُفْتَرَضٌ عَلَی کُلِّ مُوٴْمِنٍ یُقِرُّ لِلحُسَیْنِ بِالاِمَامَةِ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔[1]