امام حسین (ع)
کربلا کا واقعہ ایک ایسا عظیم اور بےنظیرحادثہ ہے جسے چودہ صدیاں گذرنے کے باوجود فراموش نہیں کیا جاسکتا اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس واقعہ کی اہمیت ، جاذبیت اور اثرگذاری میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اور بشریت پہلے سے زیادہ انسانی سعادت فلاح اور بہبود کیلے اس واقعہ کی محتاج ہے کیونکہ انسانی اور اس
پنجتن پاک کی اخری کڑی ، خاندان عصمت و طھارت کے دلبند حضرت امام حسین علیہ السلام لوگوں میں شعور و بیداری پیدا کرنا اپنا فریضہ سمجھتے تھے تاکہ یزید اور بنی امیہ کی جانب سے دین اسلام میں پیدا کی جانے والی تحریفات کا سد باب ہوسکے ۔ امام حسین علیہ السلام نے سرزمین کربلا پر جام شہادت نوش کرکے دین اسلام
تاریخ کربلا کا اہم ترین موضوع جس پر بہت سارے محققین اور دانشورں نے قلم چلائے ہیں وہ سفر کربلا میں اہل حرم کی امام حسین علیہ السلام کی ہمراہی ہے کہ امام حسین علیہ السلام یزیدوں سے جنگ اور اپنی شھادت کا علم رکھنے کے باوجود اہل حرم کو اپنے ساتھ مدینہ سے کیوں لیکر نکلے ؟
کثیر علماء اور دانشوروں نے اس شبھہ کے جواب دیا ہے مفسر عصر حضرت آیت اللّه جوادی آملی اس سوال کے جواب میں کہتے ہیں:
علمبرادار حریت حضرت سید الشھداء امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ حق کی حمایت اور یزیدیوں سے جنگ کے لئے فقط شیعہ اور اپ کے خاندان کے لوگ یعنی بنی ہاشم ہی نہیں ائے تھے بلکہ تاریخ میں مختلف دین اور مذھب کے ماننے والوں کا تذکرہ ہے جس کی جانب ہم اس مقام پر اشارہ کریں گے ۔
امام حسین علیہ السلام نے ۲۸ رجب المرجب سن ۶۰ ھجری کو مدینہ منورہ سے اپنے سفر کا اغاز کیا اور وہاں سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے ، چار ماہ تک مکہ مکرمہ میں رہے اور اپ نے عین عرفہ کے دن اپنے حج کو عمرہ سے بدل کر مکہ چھوڑ دیا چونکہ کچھ یزیدی حاجیوں کے بھیس میں اپ کا خون بہاکر بیت اللہ الحرام کی حرمت کو
حضرت آیت اللّه جوادی آملی اس سوال کے جواب میں کہ «اگر امام حسین علیہ السلام اپنی شھادت سے اگاہ تھے تو کربلا کیوں گئے اور اگر انہیں علم نہیں تھا جو روایتیں ائمہ معصومین علیہم السلام کے علم غٖیب پر دلالت کرتی ہیں ان کی تفسیر کیا ہوگی» ، فرماتے ہیں:
عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب سلام اللہ علیہا حضرت امام حسین علیہ السلام کی چہیتی بہن کربلا کے میدان میں موجود تھیں ، اپ نے اپنی نگاہوں سے معرکہ کربلا دیکھا ، دکھ درد برداشت کیا ، مصیتبیں اٹھائیں اور تحریک کربلا میں اہم کردار کیا جسے ہم اس مقام پر خلاصہ کے طور پر پیش کررہے ہیں ۔
حضرت امام حسین علیہ السلام اس حوالے سے کہ پنجتن پاک کی اخری کڑی اور خاندان عصمت و طھارت کے تیسرے معصوم امام تھے اپ کا فریضہ لوگوں میں شعور و بیداری پیدا کرنا تھا تاکہ یزید اور بنی امیہ کی جانب دین اسلام میں پیدا کی جانے والی تحریفات کا سد باب ہوسکے ۔
امام حسین علیہ السلام کے اصحاب میں مختلف طبقات کے شھداء موجود ہیں ، وہ اصحاب جن کے سلسلہ میں امام علیہ السلام نے فرمایا: إني لا أعلم أصحاباً ولا أهل بیت أبرّ ولا أوصلَ من أصحابي وأهلِ بیتي ؛ میں اپنے اصحاب اور اہل بیت علیھم السلام سے متقی اور مخلص اصحاب اور اہل بیت نہیں دیکھے ۔ (۱)