اگر بیعت طلب نہ ہوتی کیا پھر بھی قیام ہوتا (۱)

Sun, 02/19/2023 - 06:34

یہ سوال بہت اہم ہے  ، اگر سن 50 ہجری سے 60 ہجری تک بنی امیہ کے دس سالہ دور اقتدار کا باریک بینی سے مطالعہ کیا جائے تو اس سوال کا جواب مثبت ہی ہوگا ، یعنی اگر امام حسین علیہ السلام سے یزید بیعت طلب نہ کرتا تب بھی امام حسین علیہ السلام یزید کی حکومت کے خلاف ضرور قیام فرماتے اور ہرگز خاموش نہ بیٹھتےکیونکہ بنی امیہ نے مسلم معاشرے میں رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے قائم کردہ اسلامی نظام کی جگہ شہنشاہی نظام اور تسلط پسندی کو رواج دے دیا تھا ۔

رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے قائم کردہ نظام میں سب کے حقوق مساوی ہوتے تھے اور اللہ سب کا حاکم ہوتا تھا لیکن بنی امیہ زبردستی لوگوں کی تقدیر کے مالک بن جاتے تھے اور بیت المال کی تقسیم بھی غیر عادلانہ ہوتی تھی، لوگوں سے آزادیٔ رائے اور حق بیان چھین لیا گیا تھا، جھوٹی گواہیاں اور ایک دوسرے پر جھوٹے مقدمے عام بات تھی، لوگ حق بیانی سے ڈرنے لگے تھے غرض بنی امیہ کی سیاست پوری طرح سماج کو بربادی کی سمت لے جارہی تھی، امربالمعروف اور نہی عن المنکر ختم ہوچکا تھا اور امیر و غریب کے درمیان روز بروز خلیج وسیع ہو رہی تھی، رشوت لینا یا دینا عیب نہیں سمجھا جاتا تھا ، تاریخ میں رشوت لینے اور دینے والوں کے نام واضح طور پر لکھے ہوئے ہیں، مالداروں کو با عزت سمجھا جاتا تھا اور غریبوں کی توہین کی جاتی تھی۔  

بنی اُمیہ کے ذریعہ پھیلائے گئے قبائلی اور خاندانی تعصب اور قبیلہ پرستی نے مسلمانوں کو اُن مقاصد تک نہ پہنچنے دیا جس تک جانے کی اسلام نے ترغیب دلائی تھی مزید یہ کہ بنی امیہ کے ذریعہ مرجئہ فرقہ کے «عقیدہ ٔ جبر» کی حمایت نے مسلم معاشرے کو اور بھی زیادہ منجمد اور بد حال کردیا تھا، کیونکہ یہی وہ عقیدہ تھا جس کو بنیاد بنا کر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو معاشرے سے ختم کیا گیا اور یہ بنی اُمیہ کی سیاسی مجبوری تھی ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 69