رونا پیغمبر اسلام کی سیرت

Tue, 08/16/2022 - 08:26

جب مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے بیٹے ابراھیم کا ۱۸ ماہ یعنی ڈیڑھ سال کی مدت میں انتقال ہوگیا تو حضرت (ص) اپ کی موت پر بہت زیادہ غمگین اور مضمحل ہوئے ، حضرت (ص) نے جب ان کے تشیع جنازہ میں گریہ فرمایا تو عایشہ نے حضرت پر اعتراض کیا کہ یا رسول اللہ اپ کیوں کہ رو رہے ہیں ، کیوں گریہ فرما رہے ہیں ! تو حضرت (ص) نے فرمایا : « لَيْسَ هَذَا بُکاءً وَإنَّما هَذِهِ رَحمَهٌ ؛ یہ گریہ نہیں ہے بلکہ یہ رحمت ہے » (1) یہ دل میں لگی اگ کا اثر ہے ، میرے دل میں اگ لگی ہے اس لئے میری انکھوں سے اشک جاری ہیں ، میں اس گریہ کو نہیں روک سکتا اور حضرت (ص) نے فرمایا : « مَنْ لايَرْحَمْ لَا يُرْحَمْ ؛ رحم نہ کرنے والے پر خدا رحم نہیں کرتا » (2) ، اھل سنت میں کتابوں میں بھی اس بات کا تذکرہ ہے مرسل اعظم (ص) نے اس مقام پر گریہ فرمایا ۔

جس وقت اميرالمؤمنين علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے بھائی جعفر ابن ابی طالب جنگ موتہ میں شھید ہوئے ، پیغمبر اسلام (ص) بعض جنگوں میں نہیں تھے من جملہ جنگ موتہ میں بھی انحضرت نہیں تھے بلکہ اپ مدینہ منورہ میں تشریف فرما تھے ، جس وقت حضرت کو غیب کے ذریعہ جعفر ابن ابي طالب کی شھادت کی خبر موصول ہوئی تو حضرت نے روکر روکر مسجد میں بیٹھے اصحاب کو جعفر ابن ابي طالب کی شھادت کی خبر سنائی اور  واقعہ بتانا شروع کیا کہ ناگہاں امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت نے فرمایا خاموش ہوجاو کہ ان کے بھائی ارہے ہیں ، بھائی کا غم بہت زیادہ سخت ہے ،  اميرالمؤمنين علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے جب رسول اسلام اور اصحاب کے چہرہ کو معمولی نہ پایا تو فرمایا : یا رسول اللہ کیا ہوا ہے ؟ میرے بھائی سفر پر ہیں ، کیا کوئی حادثہ رونما ہوا ہے ؟ تو رسول اسلام نے فرمایا خداوند متعال تمہیں صبر عطا کرے ، تمھارے بھائی جعفر شھید کردیئے گئے ، اس خبر کو سن کر دونوں ہی نے رونا شروع کیا اور اميرالمؤمنين علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا : «انفَصَمَ ظَهري ؛ میری کمر ٹوٹ گئی» یعنی میرا پشت و پناہ نہ رہا ، لوگ حضرت کے دولت کدہ پر پرسہ دینے کے لئے حاضر ہوئے اور رسول خدا جناب اسماء کے گھر تشریف لائے انہوں نے عبد الله بن جعفر کو جو کمسن تھے اپنے زانو پر بیٹھایا ، ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور گریہ فرمایا نیز حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کو حکم دیا کہ تین دن تک جناب اسماء کے گھر کھانا بھیجیں تاکہ وہ تین دن تک عزاداری کرسکیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

1: شیخ طوسی ، الأمالي ، ج 1 ،  ص 388 ۔

2: وسائل الشيعه، ج 3، ص 281 ؛ بحار الانوار، ج 22، ص 151؛ الامالي للطوسي، ص 388 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 45