اولاد
گذشتہ سے پیوستہ
انعقاد نطفہ کے وقت ذمہ داریاں
بچوں اور ماں باپ کا رابطہ ایک ایسا مقدس رشتہ ہے ایک ایسا مخلصانہ تعلق ہے ایک ایسا انوکھا نظام ہے جسے خالق ہستی نے اس دنیا میں قرار دیا ہے تاکہ دنیا میں انسانوں کی پیدائش کا وسیلہ اور ذریعہ ماں اور باپ کو بنانے سے لیکر بچوں کی صحت و سلامتی ، غذائی ضرورتیں ، صحیح تربیت اور تعلیم وغیرہ کی ذمہ داری ب
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا: «رَحِمَ اللّهُ والِدا أعانَ وَلَدَهُ على بِرِّهِ» (۱) خداوند متعال اس باپ رحمت نازل کرے جو اپنے بچے کی نیکی میں مدد کرے ۔
مختصر تشریح:
بچے ماں باپ کے وجود کا بہترین پھل اور خداوند متعال کا حَسِین و گراں بہا تحفہ ہیں ، یقینا اس امانت کے سلسلہ میں قیامت کے دن ماں باپ سے سوال کیا جائے گا ، فراوان دینی منابع اور روایتوں میں ماں باپ پر اولاد کے حقوق اور بچوں کی صحیح تربیت میں ماں باپ کے اہم کردار کی جانب اشارہ ہوا ہے کہ جو اس بات کے
خلاصہ: اولاد اللہ کی امانت ہے والدین کے پاس، والدین کا فرض بنتا ہے کہ اسکی پرورش اور تربیت میں کوئی کوتاہی نہ برتیں، انھیں دین کے بارے میں سمجھائیں بچپن ہی سے ایسی عادتیں ڈالی جائیں کہ وہ انکی روح میں بس جائیں۔
خلاصہ: والدین کی حیثیت ایک معمار ایک انجینئر کی ہے جس طرح ایک انجینئرعمارت کی مضبوطی کے لئے ایسی تدابیر اختیار کر تا ہے جس کی وجہ سے عمارت مضبو ط اورپائیدار بن جائے بالکل اسی طرح ذمہ دار والدین بچوں کی تربیت میں ان تمام عناصر وعوامل کو بروئے کار لاتے ہیں جس سے سماج کو مطلوبہ انسان حاصل ہوں۔
خلاصہ: انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اسکی اولاد ہو کیونکہ وہ ان کی بقاء میں اپنی بقاء کا احساس کرتا ہے لیکن یہ اس وقت ممکن ہے جب اس نے اس کی تربیت اسلامی اصولوں پر کی ہو۔
خلاصہ: انسان اگر اپنے اولاد کی تربیت میں اسلامی اصولوں کو نظر میں نہ رکھیں تو کبھی بھی اپنی اولاد کی صحیح طریقے سے تربیت نہیں کرسکتا۔
خلاصہ: بعض دانشور کہتے ہیں کہ تم جس طرح عمل کروگے تمھاری اولاد اسی طرح اس عمل کو اپنائیگی۔
خلاصہ: اگر انسان نے اپنی اولاد کی تربیت صحیح طریقے سے کر لے تو یہ سبب بنتا ہے کہ وہ اس تربیت کی وجہ سے جنت میں داخل ہوں۔