خلاصہ: انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اسکی اولاد ہو کیونکہ وہ ان کی بقاء میں اپنی بقاء کا احساس کرتا ہے لیکن یہ اس وقت ممکن ہے جب اس نے اس کی تربیت اسلامی اصولوں پر کی ہو۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بقاء کی تلاش کرنا انسان کا ذاتی تقاضا ہے، ہر انسان اس بات کی کوشش میں ہے کہ وہ اپنے آپ کو باقی رکھے، انسان یہ تصور کرتا ہے کہ اولاد کا وجود اس کی بقاء کا ایک سبب ہے اور وہ مرنے کے بعد بھی اس دنیا میں اپنی اولاد کے ساتھ اس کی بھی حیات باقی رہے گی۔
اسی لئے خدا سے جن چیزوں کو مانگنا چاہئے ان میں سے ایک نیک اولاد ہے: «رَبَّنا هَبْ لَنا مِنْ أَزْواجِنا وَ ذُرِّیَّاتِنا قُرَّةَ أَعْیُنٍ وَ اجْعَلْنا لِلْمُتَّقینَ إِماماً[سورۂ فرقان، آیت:۷۴] اے ہمارے پروردگار! ہمیں ہماری ازواج اور ہماری اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا دے»
اللہ کے نیک بندے ہمیشہ معصومین(علیہم السلام) کے راستے پر چلنے کی کوشش کیا کرتے ہیں اس انھوں نے خدا کی بارگاہ میں جو دعائیں مانگی ہیں وہ لوگ بھی انھی دعاؤوں کو مانگتےہیں، ان ہی دعاؤوں میں سے ایک دعا نیک اور صالح فرزند کی دعا ہے، کیونکہ ایک نیک فرزند انسان کی ہمیشہ کی بقاء کا ضامن ہے اور انسان اپنی اولاد کی صحیح تربیت کرے کے ہمیشہ کے لئے اس دینا میں باقی رہ سکتا ہے۔
Add new comment