خلاصہ: بعض دانشور کہتے ہیں کہ تم جس طرح عمل کروگے تمھاری اولاد اسی طرح اس عمل کو اپنائیگی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تربیت ایک بہت وسیع مفھوم رکھتا ہے لیکن عام طور پر لوگوں میں تربیت یعنی جسمانی تندرستی اور ظاھری تعلیم ہی ہے، والدین کے ذھن میں اولاد کی تربیت یعنی اپنی اولاد کو اچھی غذا اور اعلیٰ رہائش مہیا کی جائے اور انہیں اعلیٰ عصری تعلیم کے زیور سے مزین کیا جائے جبکہ اس کا نتیجہ اکثر وہ نہیں نکلتا جو نکلنا چاہئے بلکہ بکثرت اولاد اپنے والدین کی جانب لاپرواہی، نافرمانی، انحراف اور بد سلوکی کا شکار ہوجاتے ہیں، بعض والدین اپنی تمام تر قربانیوں کے باوجود اپنی اولاد کی صحیح اسلامی و اخلاقی تربیت کے معاملے میں ڈھیل سے کام لیتے ہیں جسکا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ اپنے والدین کو نظر انداز ہی کردیتے ہیں۔
یہ ناپسندیدہ نتائج والدین کو اپنی اولاد کی صحیح اسلامی اور اخلاقی تربیت میں غفلت و کوتاہی کی وجہ سے دیکھنے پڑتے ہیں، اگر والدین اسلامی اصول اور قوانین پر اپنے بچوں کی تربیت کرین تو کبھی بھی انھیں ایسے نتائج کا سامنہ کرنا نہیں پڑتا،
اسی لئے اولاد کی تربیت میں اسلامی اصولوں کی رعایت کرنا بہت ضروری ہے جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں:«وَيْلٌ لِأَوْلَادِ آخِرِ الزَّمَانِ مِنْ آبَائِهِمْ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ آبَائِهِمُ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَا مِنْ آبَائِهِمُ الْمُؤْمِنِينَ لَا يُعَلِّمُونَهُمْ شَيْئاً مِنَ الْفَرَائِض؛ وای ہے آخری زمانے کی اولادوں پر ان کے والدین کی وجہ سے، کسی نے کہا؟ جن کے والدین مشرک ہیں، فرمایا: نہیں، جن کے والدین مؤمن ہیں جنھوں نے اپنی اولاد کو فرائض کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا»[جامع أحاديث الشيعة ج:۲۶، ص:۸۵۰]۔
*جامع أحاديث الشيعة( للبروجردي) آقا حسين بروجردى، انتشارات فرھنگ سبز ،تھران، ۱۳۸۶۔
Add new comment