خلاصہ: اگر انسان نے اپنی اولاد کی تربیت صحیح طریقے سے کر لے تو یہ سبب بنتا ہے کہ وہ اس تربیت کی وجہ سے جنت میں داخل ہوں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایسی اولاد جو انسان کو اللہ کے راستے پر چلنے سے روکے یا اس کے لئے رکاوٹ بنے تو ایسی اولاد کبھی بھی اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک نہیں بن سکتی بلکہ ایسی اولاد دل کیلئے ناسور بن جاتی ہے اور ان کی بد اعمالیاں والدین کے چین و سکون کو غارت کردیتی اور والدین کے لئے ندامت و رسوائی کا سبب بن جاتی ہیں،
اس لئے والدین کو چاہئے کے عملی اعتبار سے ان کی تربیت کرے اور اس کے ساتھ ساتھ دعا کریں کیونکہ بغیر دعا کے انسان کتنی بھی محنت کرلے کبھی بھی وہ اپنی اولاد کی صحیح طریقے سے تربیت نہیں کرسکتے، اگر والدین اپنی اولاد کی تربیت اسلامی اصولوں کو مدّ نظر رکھتے ہوئے کرے تو وہ اس خطاب کے دائرے میں شامل ہوجاتا ہے::«ادْخُلُوا الجنة أَنْتُمْ وَ أَزْواجُکُمْ تُحْبَرُونَ[سورۂ زخرف، آیت:۷۰] اب تم سب اپنی بیویوں سمیت اعزاز و احترام کے ساتھ جنّت میں داخل ہوجاؤ»۔
اگر والدین اپنی اولاد کی صحیح تربیت کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یقینا انھوں نے اپنے لئے دنیا اور آخرت کی عزت کا سامان فراھم کرلیا ہے اور جنت میں اپنے خاندان کے ساتھ رہینگے اور جنت کی نعتوں سے فائدہ اٹھائینگے:«جَنَّاتُ عَدْنٍ یَدْخُلُونَها وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ آبائِهِمْ وَ أَزْواجِهِمْ وَ ذُرِّیَّاتِهِمْ وَ الْمَلائِکَةُ یَدْخُلُونَ عَلَیْهِمْ مِنْ کُلِّ بابٍ[سورۂ رعد، آیت:۲۳] یہ ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن میں یہ خود اور ان کے آباؤ و اجداد اور ازواج و اولاد میں سے سارے نیک بندے داخل ہوں گے اور ملائکہ ان کے پاس ہر دروازے سے حاضری دیں گے»۔
اس بڑی ترقی انسان کے لئے کیا ہوگی کہ اس کو جنت میں جگہ مل جائے۔
Add new comment