دین
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا: من غَدا الَی الْمَسْجِدِ لا یریدُ الّا لِیتَعَلَّمَ خَیراً اوْ لِیعَلِّمَهُ کانَ لَهُ اجْرُ مُعْتَمَرٍ تامَّ العُمْرَةِ وَ مَنْ راحَ الی الْمَسْجدِ لا یریدُ الّا لِیتَعَلَّمَ خَیراً او لِیعَلِّمَهُ فَلَهُ اجْرُ حاجٍّ تامَّ الحِجَّةِ ۔
خلاصہ: دین کے کامل ہونےکا انکار قرآن کا انکار ہے اور قرآن کا انکار کفر ہے۔
خلاصہ: دین انسانوں کی آخرت کے علاوہ ان کی دنیا کے سنورنے کا باعث بھی ہے۔
محبت اور شفقت اسلام کے دو انتہائی زریں اصول ہیں ہمیں پوری پوری دنیا میں ان کی نمائندگی کرنی چاہئے کیونکہ ایک مسلم شخص کے دین کا کمال ہی تب ہے کہ جب وہ اخلاقی اقدار کا پاس و لحاظ رکھتا ہو۔
خلاصہ: جب تک انسان کے اندر انتظار کی حالت پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک اسکا کوئی بھی عمل بارگاہ خداوندی میں قبول نہیں ہوگا۔
خلاصہ: دین اسلام ہی انسان کے دینی اور دنیاوی مسائل کو حل کرسکتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت کا نظام، ولایت فقیہ کا نظام ہو۔
خلاصہ: دین کو جب احادیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ دین کی تابعداری کرنے کے کتنے فائدے ہیں جو کے سامنے تسلیم ہونے کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتے۔
خلاصہ: اسلام نے نہ صرف انسان کو خوشی منانے سے منع نہیں کیا بلکہ اس کو خوشی کے ساتھ زندگی گزارنے اور اسی ظاہری خوشی کو حقیقی خوشی میں تبدیل کرنے کے لئے آیا ہے۔
خلاصہ: دین میں اختلاف اللہ یا پیغمبروں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس میں اختلاف اس دین کے ماننے والوں کی طرف سے ہے۔
خلاصہ: اللہ نے ہر رسول کو اپنی الگ الگ شریعت دیکر بھیجا لیکن کسی بھی رسول کی شریعت کے اصول میں فرق نہیں پایا جاتا۔