خلاصہ: جب تک انسان کے اندر انتظار کی حالت پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک اسکا کوئی بھی عمل بارگاہ خداوندی میں قبول نہیں ہوگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان جب بھی کوئی عمل انجام دیتا ہے تو اسکے عمل کو خدا کی بارگاہ میں شرف قبولیت تک پہونچنے کے لئے کوئی نہ کوئی شرط ضرور ہوتی ہے جسکے بغیر اسکا عمل قبول نہیں ہوتا، اسی لئے ان شرائط کی رعایت کرنا بہت ضروری ہے جن میں سے ایک شرط دین کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرنا ہے۔
انسان کو چایئے کے کسی بھی عمل سے پہلے دین کو اپنائے اور دیندار بنے تاکہ اس کا عمل قابل قبول ہو سکے، اسی سوال کو مدّنظر رکھتے ہوئے ایک شخص امام محمد باقر(علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ وہ کونسا دین ہے جس میں عمل قبول کیا جاتا ہے؟ امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «شَهادَةُ أن لاإلهَ الّا اللهُ وَحدَهُ لا شَریکَ له و أنَّ محمّداً (صلی الله علیه و آله و سلم) عَبدُهُ وَ رَسُولُهُ، و تُقِرُّ بِما جاءَ مِن عِندِاللهِ، والوِلایَةُ لَنا أَهلَ البَیتِ، وَ البَراءَةُ مِن عَدُوِّنا، والتَّسلیمُ لِأَمرِنا، والوَرَعُ، و التُّواضُعُ، وَ انتظارُ قائِمنا؛ فَإن لَنا دَولَةً إذا شاءَ اللهُ جاءَ بها؛ خداوند عالم کی وحدانیت کی گواہی دینا، اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم)، اللہ کے بندے اور اسکی جانب سے بھیجے ہوئے رسول ہیں، اسکی گواہی دینا، اور ان چیزوں کا اقرار کرنا جو خدا کی جانب سے آئی ہیں اور ہم اہل بیت(علیہم السلام) کی ولایت کا اقرار کرنا اور ہمارے دشمنوں سے بیزاری کرنا اور ہمارے حکم کی اطاعت کرنا اور زھد اور تقوی اور ہمارا انتقام لینے والے کا انتظار کرنا کیونکہ ہمارے لئے ایک دولت ہے جب خدا چاہیگا وہ محقق ہوگی»[اصول کافی، ج:۲، ص:۲۳]۔
اس حدیث کی روشنی میں انتظار دین کا رکن ہے۔
جب تک انسان کے اندر انتظار کی حالت پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک اسکا کوئی بھی عمل بارگاہ خداوندی میں قبول نہیں ہوگا۔
خدا ہم سب کا شمار امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے حقیقی منتظرین میں فرمائیں۔
* اصول کافی، محمد ابن یعقوب کلینی، دار الكتب الإسلامية، تھران، ۱۴۰۷ھ۔
Add new comment