خلاصہ: دین کو جب احادیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ دین کی تابعداری کرنے کے کتنے فائدے ہیں جو کے سامنے تسلیم ہونے کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتے۔
مندرجہ ذیل سب احادیث حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) سے مروی ہیں:
"الدِّينُ يَعصِم"، "دین (انسان کو) محفوظ کرتا ہے"۔
"مَن دَقَّ في الدِّينِ نَظَرُهُ جَلَّ يومَ القِيامَةِ خَطَرُهُ"، "جو شخص دین میں اپنی نظر کو باریک کرے، قیامت کے دن اس کا مقام بلند ہوگا"۔
"الدِّينُ نورٌ"، "دین نور ہے"۔
"إنَّ أفضَلَ الدِّينِ الحُبُّ في اللّه والبُغضُ في اللّه"، "یقیناً سب سے افضل دین، اللہ کی راہ میں محبت اور اللہ کی راہ میں (اللہ کے دشمن سے) دشمنی ہے"۔
"الدِّينُ أقوَى عِمادٍ"، "دین سب سے طاقتور آسرہ ہے"۔
ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ دین اور دینداری کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اگر انسان کو اپنے تحفظ کی ضرورت ہے تو اس کا محافظ دین ہے، اگر حق کی طرف ہدایت پانا چاہے تو دین نور ہے، اگر اسے آسرے کی ضرورت ہو تو طاقتور آسرہ دین ہے، اگر محبت اور دشمنی کو اللہ کی راہ میں اختیار کرے تو وہ سب سے افضل دین پر ہے، اگر قیامت کے دن بلند مقام پر فائز ہونا چاہتا ہے تو دین میں باریک بینی اختیار کرے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دین سے اتنے فائدے حاصل ہوتے ہیں، اور یہ بھی واضح ہے کہ اللہ کے نزدیک دین، صرف اسلام ہے۔ لہذا جو شخص دینِ اسلام پر ایمان نہیں لایا، یا ایمان لایا ہے مگر اس کے احکام پر عمل نہیں کرتا تو وہ اتنے فائدوں سے بے نصیب ہے یا بہت ہی کم فائدہ حاصل کررہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[غررالحکم و دررالکلم، التمیمی الآمدی]
Add new comment