خلاصہ انسان اپنی اجتماعی زندگی کے نظم و تدبیر میں تبدیلیوں اورموجودہ ترقی سے جس طرح استفادہ کرتا ہے وہ کسی بھی دوسری مخلوق میں نظر نہیں آتا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان کی دوسری تمام مخلوقات پر برتری اور فضیلت کے معنی یہ ہیں کہ عقل کے علاوہ دوسری خصوصیات و صفات میں بھی انسان دوسری مخلوقات پر برتری رکھتا ہے اور دوسری موجودات میں جو بھی کمال پایاجاتا ہے، وہ کمال انسان میں بدرجہ اعلی موجود ہے، یہ معنی انسان کا دوسری مخلوقات سے خوراک، لباس، رہائش اور ازدواج میں موازنہ کرنے سے بالکل واضح ہو جاتاہے جیسا کہ خداوند متعال قرآن مجید کی کئی آیتوں میں اس کی طرف اشارہ فرمارہا ہے:«لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ[سورۂ تین، آیت:۴] ہم نے انسان کو بہترین ساخت میں پیدا کیا ہے»،«فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحۡسَنُ الۡخٰلِقِیۡنَ[سورۂ مؤمنون، آیت:۱۴] وہ خدا جو سب سے بہتر خلق کرنے والا ہے»،«وَ لَقَدۡ کَرَّمۡنَا بَنِیۡۤ اٰدَمَ وَ حَمَلۡنٰہُمۡ فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ وَ رَزَقۡنٰہُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلۡنٰہُمۡ عَلٰی کَثِیۡرٍ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِیۡلًا[سورۂ اسراء، آیت:۷۰] اور ہم نے بنی آدم کو کرامت عطا کی ہے اور انہیں خشکی اور دریاؤں میں سواریوں پر اٹھایا ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سوں پر فضیلت دی ہے»، اور ایسی بہت زیادہ آیتیں جن میں خدا نے انسان کی برتری اور فضیلت کو بیان کیا ہے۔
کیونکہ خدواند متعال نے انسان کو اتنی فضیلت بخشی ہے اسی لئے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ انسان اپنی اجتماعی زندگی کے نظم و تدبیر میں تبدیلیوں اورموجودہ ترقی سے جس طرح استفادہ کرتا ہے وہ کسی بھی دوسری مخلوق میں نظر نہیں آتا، اس کے علاوہ انسان اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لئے تمام مخلوقات کو بہ روئے کار لاتا ہے لیکن اس کے مقابلہ میں تمام حیوانات و نباتات و غیرہ ایسے نہیں ہیں، بلکہ ان کے بہت معمولی قسم کے اختیارات ہیں، وہ اپنے پیدائش سے آج تک اپنی حالت سے ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھے ہیں اور ان میں کسی قسم کی قابل توجہ تبدیلی نہیں آئی ہے، جب کہ انسان نے اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں بہت زیادہ ترقی کی ہے اور اس کی ترقی کا یہ سفر جاری ہے۔
Add new comment