قرآن اور حدیث میں قرض دینے کی فضیلت

Tue, 07/14/2020 - 15:56

خلاصہ: قرآن اور حدیث میں لوگوں کو قرض دینے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔

قرآن اور حدیث میں قرض دینے کی فضیلت

   
     دین مبین اسلام میں لوگوں کی مدد کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے، لوگوں کی مدد کرنا یعنی ان کی روزمرہ کی ضرورتوں کو پورا کرنا، مال کے ذریعہ اکثر لوگوں کی ضرورت پوری ہوتی ہے اسی لئے قرآن اور حدیث میں ضرورت مند لوگوں کو قرض دینے کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئ  ہے جیسا کہ قرض دینے والے کی فضیلت کے بارے میں خداوند متعال اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «مَنْ ذَا الَّذی یُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضاً حَسَناً فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً[سورۂ بقرہ، آیت:۱۴۵] کون ہے جو خدا کو قرض حسن دے اور پھر خدا اسے کئی گنا کرکے واپس کردے »، خداوند متعال قرض کو کئی گنا واپس کرنے کا بھی وعدہ کررہا ہے۔
     اور رسول خدا(صلّی الله علیه و آله و سلم)  قرض کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں  اس طرح فرمارہے ہیں: «مَنْ أَقْرَضَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ کَانَ لَهُ بِکُلِّ دِرْهَمٍ أَقْرَضَهُ وَزْنَ جَبَلِ أُحُدٍ وَ جِبَالِ رَضْوَى وَ طُورِ سَیْنَاءَ حَسَنَاتٌ فَإِنْ رَفَقَ بِهِ فِی طَلَبِهِ یَعْبُرُ بِهِ عَلَى الصِّرَاطِ کَالْبَرْقِ الْخَاطِفِ اللَّامِعِ بِغَیْرِ حِسَابٍ وَ لَا عَذَاب‏[بحارالانوار، ج:۷۳، ص:۳۶۹] جو اپنے مسلمان بھائی کو قرض دیتا ہے اس کو ہر درھم کے بدلے میں احد کے پہار اور رضوان کے پہاڑ اور سینا کے پہاڑ کے وزن کے برابر نیکیاں دی جائیگی، اور اگر قرض کو واپس لینے میں نرمی کا برتاؤ کرے تہ وہ پل صراط پر سے تیز بجلی کی طرح بغیر حساب اور عذاب کے گزرجائیگا»
*بحارالانوار، محمد باقر مجلسی، دار إحياء التراث العربي‏, بیروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 14