حضرت ادم
گذشتہ سے پیوستہ
جناب ادم علیہ السلام نے فرمایا : تمھارا مقام کیا ہے ؟ تو اس نے اپ کو جواب دیا کہ میری جگہ اور میرا مقام انسانوں کا دماغ اور ان افکار میں ہے ۔
حضرت امام صادق علیہ السلام سے منقول حدیث کے مطابق اس داستان کا خلاصہ یہ ہے کہ قابیل حضرت ادم علیہ السلام کے بڑا بیٹا فاسق ، بے ادب اور بگڑا ہوا جوان تھا مگر ہابیل دیندار، با ادب اور ماں و باپ کے حق میں شفیق و مہربان بیٹے تھے ، لہذا حضرت ادم علیہ السلام کو حکم الہی ہوا کہ ہابیل کو اپنا وصی اور جان
اہلبیت علیھم السلام سے منقول روایت میں ذکر ہے کہ جن کلمات اور الفاظ کو حضرت ادم علیہ السلام نے خداوند متعال سے سیکھا اور اس کی تعلیم حاصل کی اور اس کے وسیلہ توبہ کی وہ دنیا اکی بہترین و با فضلیت مخلوقات یعنی محمد ، علی ، فاطمہ ، حسن و حسین علیہم السلام کی ذات گرامی تھیں ، جناب ادم علیہ السلام نے
شیطان فرشتہ نہیں تھا بلکہ جنات کی نسل میں سے تھا وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ کَانَ مِنَ الۡجِنِّ ﴿۱﴾ اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب ہم نے فرشتوں سے کہا تم آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا وہ جنّات میں سے تھا ۔ مورخین ت
روایت ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : ابلیس نے کہا خدایا !
خداوند متعال نے اس طرح فرشتوں کو سمجھا دیا کہ خاکی موجود میں سیکھنے اور ترقی و کمال کی توانائی موجود ہے اور فرشتوں کی خلقت چونکہ مٹی سے نہیں ہوئی ہے ان میں یہ توانائی ، صلاحیت اور قابلیت موجود نہیں ہے ، نتیجتا فرشتوں نے بھی اس بات کا اعتراف و اقرار کیا کہ وہ حضرت ادم علیہ السلام کے برابر نہیں ہیں
ہم نے اس سے پہلے اشارہ کیا کہ جب خداوند متعال نے فرشتوں کو با خبر کیا کہ میں زمین پر ایک خلیفہ معین کرنے والا ہوں تو فرشتوں نے کہا کہ کیا تو زمین میں ایسے کو خلیفہ معین کرے گا جو خون اور خونریزی برپا کرے ؟
«وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ» ﴿۳۰﴾