خداوند متعال نے اس طرح فرشتوں کو سمجھا دیا کہ خاکی موجود میں سیکھنے اور ترقی و کمال کی توانائی موجود ہے اور فرشتوں کی خلقت چونکہ مٹی سے نہیں ہوئی ہے ان میں یہ توانائی ، صلاحیت اور قابلیت موجود نہیں ہے ، نتیجتا فرشتوں نے بھی اس بات کا اعتراف و اقرار کیا کہ وہ حضرت ادم علیہ السلام کے برابر نہیں ہیں ، ان کے اور حضرت ادم علیہ السلام کے درمیان بنیادی اور فطری فرق موجود ہے ۔
ملائکہ کو حضرت ادم علیہ السلام کے سجدے کا حکم
ازمائش اور امتحان کے وسیلے ملائکہ پر حضرت ادم علیہ السلام کی برتری ثابت ہونے کے بعد خداوند متعال نے ملائکہ کو حکم دیا کہ خضوع و خشوع کے ساتھ ضرت ادم علیہ السلام کا سجدہ کریں اور انہوں نے بھی حکم خدا کی اطاعت کرتے ہوئے سربہ سجود ہوگئے مگر ابلیس (شیطان) نے خدا کے حکم کی نافرمانی کی ، تکبر کیا اوروہ اس تکبر و نافرمانی کی وجہ سے کافروں میں سے ہوگیا ۔ وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ اَبٰی وَاسۡتَکۡبَرَ وَ کَانَ مِنَ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۳۴ بقرہ ﴾ اور (وہ وقت بھی یاد کروں) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سر سجدہ میں رکھ دیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار اور تکبر کیا اور کافروں میں سے ہوگیا ۔
حضرت ادم علیہ السلام کے مسجود ملائکہ ہونے کی بنیاد
بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت ادم علیہ السلام کی خلقت دو مرحلہ میں مکمل ہوئی ، پہلا مرحلہ جسمانی اور ظاھری شکل و صورت اور دوسرا مرحلہ روحانی اور علمی اور استعداد ۔ ایات قران کریم کا ظاھر یہ ہے کہ حضرت ادم علیہ السلام کے مسجود ملائکہ ہونے کی بنیاد ، دوسرا مرحلہ اور دوسرا گوشہ ہے پہلا مرحلہ اور پہلا گوشہ نہیں ہے ، یعنی جناب ادم علیہ السلام کو مسجود ملائکہ قرار پانے کی بنیاد خداوند متعال کی روح کہ اپ کے پتلے میں پھونکی گئی اور اپ کی علمی توانائی ہے ،
Add new comment