نبیوں کی داستان: ادب یا بے ادبی کا سرانجام

Wed, 10/18/2023 - 05:02

اہلبیت علیھم السلام سے منقول روایت میں ذکر ہے کہ جن کلمات اور الفاظ کو حضرت ادم علیہ السلام نے خداوند متعال سے سیکھا اور اس کی تعلیم حاصل کی اور اس کے وسیلہ توبہ کی وہ دنیا اکی بہترین و با فضلیت مخلوقات یعنی محمد ، علی ، فاطمہ ، حسن و حسین علیہم السلام کی ذات گرامی تھیں ، جناب ادم علیہ السلام نے ان اسماء اور نام کے وسیلہ خداوند متعال کی بارگاہ میں توبہ اور اپنی بخشش کی درخواست کی اور خداوند متعال نے بھی انہیں بخش دیا ۔

روایت میں نقل ہے : أن آدم رأی علی العرش أسماء معظَّمة مکَّرمة مکتوبة، فسأل عنها، فقیل له: هذه أسماء أجل الخلق منزلة عند الله تعالی، والأسماء هي: محمد و علي و فاطمة و الحسن و الحسین، فتوسل آدم علیه السلام الی ربه بهم في قبول توبته و رفع منزلته ۔ (۱)

جس وقت حضرت ادم علیہ السلام نے عرش پر ان بزرگ ہستیوں کے اسماء لکھے ہوئے دیکھے تو سوال کیا کہ خدایا ! یہ اسماء کون ہیں ؟ تو انہیں جواب ملا کہ یہ عظیم ہستیاں ہیں اور خدا کے نزدیک ان کا خاص مقام ہے اور ان کے نام یہ ہیں ، محمد ، علی ، فاطمہ ، حسن و حسین علیہم السلام ، پھر حضرت ادم علیہ السلام ان کے وسیلہ خدا سے متوسل ہوئے تو خداوند متعال نے ان کی توبہ قبول کرلی اور ان کے مقام کو بلند کیا ۔

ایک دوسری روایت میں نقل ہے کہ جناب ادم علیہ السلام نے پایہ عرش پر رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ائمہ طاہرین علیہ السلام کے اسمائے گرامی لکھے دیکھے ، جناب جبرئیل امین سلام اللہ علیہ نے ان نے سے کہا کہ کہئے ، یا حَمیدُ بِحَقِّ مُحَمَد یا عالی بِحَقِّ علی یا فاطِرَ السَماوات و الارض بِحَقِّ فاطمه یا مُحْسِنُ بِحَقِّ الحسن و الحُسَیْن و منک الاحسان ۔ حضرت ادم علیہ السلام نے ان اسماء کو اپنی زبانوں پر جاری کیا تو خداوند متعال کی بارگاہ میں ان کی توبہ قبول ہوگئی ۔ (۲)

البتہ دیگر روایات میں منقول ہے کہ خداوند متعال نے جناب ادم علیہ السلام اور حضرت حوا سلام اللہ علیہا کو کچھ کلمات اور دعائیں سیکھائیں اور اپ دونوں اس کے وسیلہ خداوند متعال کی بارگاہ میں متوسل ہوئے اور اپنی خطاوں کی توبہ کی ۔

ادب کا نتیجہ اور بے ادبی کا سرانجام

حضرت ادم علیہ السلام نے ادب سے کام لیا اور ان دونوں بزرگ و با عظمت ہستیوں نے اپنے ترک اولی ، اپنی لغزش کا اعتراف کیا اور خداوند متعال کی بارگاہ میں توبہ کیا تو خداوند متعال نے بھی ان کی توبہ قبول کرلی مگر شیطان نے بے ادبی و اہانت کی اور معذرت خواہی کے بجائے کہا کہ ہم ادم [علیہ السلام] سے بہتر و بالاتر ہیں اور معافی مانگے کے بجائے ضد پر اتر ایا لہذا خدا کی بارگاہ سے نکال دیا گیا اور ہمیشہ و ہمیشہ کے لئے ملعون بن گیا ۔ (۳)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: طبرسی ، فضل بن حسن ، مجمع البیان ، ج ۱، ص ۸۹ ۔

۲: مجلسی ، محمد باقر ، بحار الانوار ج ۴۴، ص ۲۴۵ ۔

۳: اصفھانی ، علی عطائی ، قصص الانبیاء ۔ ص ۲۸۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44