حضرت امام صادق علیہ السلام سے منقول حدیث کے مطابق اس داستان کا خلاصہ یہ ہے کہ قابیل حضرت ادم علیہ السلام کے بڑا بیٹا فاسق ، بے ادب اور بگڑا ہوا جوان تھا مگر ہابیل دیندار، با ادب اور ماں و باپ کے حق میں شفیق و مہربان بیٹے تھے ، لہذا حضرت ادم علیہ السلام کو حکم الہی ہوا کہ ہابیل کو اپنا وصی اور جانشین بنادیں ۔
جس گھڑی جناب ادم علیہ السلام نے ہابیل کو اپنا جانشین بنایا ، قابیل کبیدہ خاطر اور ناراض ہوا اور اس نے اپنے ماں اور باپ سے بے ادبی کی کہ کیوں اپ نے چھوٹے بھائی کو بڑے بھائی پر ترجیح دی اور اسے خلیفہ و جانشین کے طور پر معرفی کیا کہ وہ اپ کے بعد مجھ پر حکمرانی اور سروری کرے اور مجھ پر اس کی اطاعت واجب ہو ؟ حضرت ادم علیہ السلام نے فرمایا : میں نے حکم خدا سے اس کام کو انجام دیا ہے اور ہابیل کو اپنا وصی و جانشین بنایا ہے مگر قابیل نے اس بات کو قبول نہ کیا اور کہا: ہرگز خدا چھوٹے بھائی کو بڑے بھائی پر ترجیح دینے کا حکم نہیں دے سکتا ۔
جناب ادم علیہ السلام نے اسے جواب دیا کہ اگر تمہیں اس بات پر یقین نہیں ہے کہ تمھارے چھوٹے بھائی کو خداوند متعال نے میرا جانشین اور خلیفہ بنایا ہے تو تم دونوں خدا کی بارگاہ میں قربانی پیش کرو جس کی بھی قربانی قبول ہوجائے معلوم ہوجائے گا کہ خدا اسے پسند کرتا ہے اور اسے میرا جانشین و خلیفہ بنایا ہے۔
دونوں بھائیوں نے اس تجویز کو قبول کیا ، جب دونوں اپنی قربانی لے جانے کے لئے آمادہ ہوئے تو قابیل جس کا مشغلہ کھیتی تھا اس نے ایک مُٹھی خراب اور بے ارزش گیہوں اٹھایا اور قربان گاہ میں رکھ دیا ، ہابیل جن مشغلہ مویشی پالنا تھا انہوں نے کہا کہ خدا کی بارگاہ میں سب اچھی چیز کی قربانی پیش کرنا چاہئے اس لئے انہوں نے اپنے بہترین گوسفند کو منتخب کیا اور اسے اپنے بھائی کے قربانی کے نزدیک قربان گاہ میں رکھ دیا ، اس دور میں قربانی قبول ہونے کی نشانی یہ تھی کہ حکم خدا سے قربانی پر آگ گرتی اور وہ بھن جاتی تھی ، دنوں بھائی خدا کی جانب سے آگ کا شعلہ گرنے کے منتظر تھے کہ ناگہاں آگ کا شعلہ گرا اور اس نے گوسفند کو جلا ڈالا مگر گیہوں کے دانے ویسے کے ویسے ہی رہ گئے ۔
قابیل نے جب یہ دیکھا کہ اس کے بھائی کی قربانی بارگاہ احدیت میں قبول ہوگئی ہے مگر اس قربانی قبول نہیں ہوئی تو اپنے بھائی سے حسد کرنے لگا اور ان کی طرف رخ کر کے کہا : خدا نے کیوں تمھاری قربانی قبول کرلی میری قربانی کیوں نہیں قبول کی ؟ میں یقینا تمہیں قتل کردوں گا ! (۱) ہابیل نے جواب میں کہا: إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ ؛ خدا صرف صاحبان تقوٰی کے اعمال کو قبول کرتا ہے ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: اصفهانی ، علی عطائی ، قصص الانبیاء ، ص ۳۱ ۔
۲: قران کریم ، سورہ مائدہ ، ایت ۲۷ ۔
Add new comment