«وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ» ﴿۳۰﴾
« اے رسول ! اس وقت کو یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے ملائکہ سے کہا کہ میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں اور انہوں (ملائکہ) نے کہا کہ کیا اسے (خلیفہ) بنائے گا جو زمین میں فساد برپا کرے اور خونریزی کرے جب کہ ہم تیری تسبیح اور تقدیس کرتے ہیں تو ارشاد ہوا کہ میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو»۔
قران کریم میں حضرت ادم علیہ السلام کا نام ، ۲۴ بار ایا ہے ، اور مذکورہ ایت کریمہ سے بھی یہ استفادہ ہوتا ہے کہ جس وقت خداوند متعال نے یہ ارادہ کیا کہ زمین پر ایسا اپنا خلیفہ اور نمایندہ معین کرے جو اس کی خلافت خلافت اور نمایندگی کی لیاقت رکھتا ہو تو اس نے اہم بات سے ملائکہ کو با خبر کیا ، ملائکہ نے بھی اس خبر کو پاتے ہی اس کی بارگاہ میں دو سوال رکھے : ایک یہ کہ پروردگارا تو ایسے کو زمین پر خلیفہ بنائے گا جو فساد برپا کرنے والا ہوگا اور فساد برپا کرے گا ؟ دوسرے یہ کہ اس طرح کی مخلوقات اور موجودات خونریز یعنی خٰون بہانے والی ہیں ۔
خداوند متعال نے ان کے جواب میں فرمایا : میں حقائق کے ان اسرار سے واقف اور اگاہ ہوں جسے تم نہیں جانتے ۔ مجھے انسان کے اندر موجود توانائیاں اور صلاحتیں معلوم ہیں جس سے تم بے خبر ہو ، تم فرشتوں کی خلقت ، خاص قسم کی خلقت ہے کہ جس میں تحصیل علم ، ترقی اور تکامل کی توانائی موجود نہیں ہے ، تم کسی اور مقصد کے لئے پیدا ہوئے ہو ۔
Add new comment