شیخ صدوق علیہ الرحمۃ اپنی کتاب امالی میں امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ جبرئیل امین خداوند متعال کی جانب سے حضرت ادم علیہ السلام پر نازل ہوئے اور اپ سے کہا کہ ان تین چیزوں میں سے کسی ایک کو قبول کریئے ، عقل کو یا دین کو یا حیا کو ، حضرت ادم علیہ السلام نے غور کرنے کے بعد عقل کا انتخاب کیا ، جبرئیل امین نے دین اور حیا سے کہا کہ عقل سے الگ ہوجاو ، ان دونوں نے کہا ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم عقل سے الگ نہ ہوں ، جبرئیل امین نے کہا تو اپنے وظیفہ اور ذمہ داری کو ادا کرو اور اسی کے ساتھ رہو ۔
امام محمد باقر علیہ السلام سے نقل ہے کہ خداوند متعال نے جانب ادم علیہ السلام کو وحی فرمائی کہ میں تمام نیکیوں کو چار جملوں میں اکٹھے کردیتا ہوں ، ایک مجھ سے مخصوص ہے ، ایک تم سے مخصوص ہے ، ایک ہمارے تمھارے درمیان مشترک ہے اور ایک تمھارے اور لوگوں کے درمیان مشترک ہے ۔
جو کچھ مجھ سے مخصوص ہے وہ یہ ہے کہ تم میری عبادت کروگے، اپنے عمل میں اخلاص لاؤگے اور میرا شریک قرار نہ دوگے ۔
اور جو کچھ تم سے مخصوص ہے وہ یہ ہے کہ تم کو تمھاری عبادتوں کی جزاء جس وقت تمھیں اس کی ضرورت ہوگی دوں گا ۔
اور جو کچھ تمھارے اور میرے درمیان مشترک ہے وہ یہ ہے کہ تم دعا کروے گے اور میں تمھاری دعا مستجاب کروں گا ۔
اور جو کچھ تمھارے اور لوگوں کے درمیان مشترک ہے وہ یہ ہے کہ جو کچھ تم اپنے لئے مانگ رہے ہو وہی لوگوں کے لئے بھی مانگو اور جو کچھ اپنے لئے پسند نہیں کرتے وہ لوگوں کے لئے بھی پسند نہ کرو ۔
نیز روایت موجود ہے کہ ایک دن حضرت ادم علیہ السلام بیٹھے ہوئے تھے کہ ناگہاں انہوں نے چھ لوگوں کو دیکھا جن میں سے تین سفید رو اور نورانی تھے اور تین سیاہ رو اور بد صورت تھے ۔ وہ چھ افراد حضرت ادم علیہ السلام کے پاس آئے ، سفید رو اور نورانی جناب ادم علیہ السلام کے دائیں سمت اور سیاہ رو اور بد صورت جناب ادم علیہ السلام کے بائیں سمت بیٹھ گئے ۔
جناب ادم علیہ السلام نے ان سے کہا کہ خود کی معرفی کرو ! سب سے پہلے اپ علیہ السلام نے اپنے دائیں سمت توجہ کی اور سفید رو میں سے ایک سے دریافت کیا تم کون ہو ؟ تو اس نے جواب دیا میں عقل اور خرد ہوں ۔ (۱)
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: اصفهانی ، علی عطائی ، قصص الانبیاء ، ص ۳۶ ۔
Add new comment