بعثت
امیرالمؤمنین على ابن ابی طالب علیہ السلام نے فلسفہ بعثت رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : «فَبَعَثَ فیهِمْ رُسُلَه، وَ وَاتَرَ اِلَیْهِمْ اَنْبِیَائَهُ، لِیَسْتَاْدُوهُمْ مِیثاقَ فِطْرَتِهِ، وَ یُذَکِّرُوهُمْ مَنْسِىَّ نِعْمَتِهِ وَ یَحْتَجُّوا عَلَیْهِمْ بِالتَّب
امیر المومنین علی(ع) کا نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں بیان مندرج ہے جہاں زمین و آسمان اور روئے زمین پر انسان کی تخلیق کا ذکر ہےوہیں اس کے بعد نبیوں اور رسولوں کی آمد کی حکمت کا مسئلہ اٹھایا گیا ہےاور اس موضوع کے ضمن میں عَالَمِ نفس اور عقل کی اسراز آمیز دنیا اور انسانی روح کا ذکر ملتا ہے جو کہ بہت ہی زیادہ توجہ طلب اور قابل اہمیت موضوع ہے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کی رسالت کے دفاع میں جناب ابوطالب (س) کے اقدامات اور ان کے موقف کی نثر اور نظم دونوں اصںاف سخن میں صراحت ہے جس کے بیان سے تاریخ بھری پڑی ہے ۔
دنیا میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی آمد اور آپ کے مبعوث بہ رسالت ہونے سے پہلے عرب کے معاشرہ کی جو صورت حال تھی وہ خود اس کے نام سے واضح و روشن ہے کہ اس دور کو دور جاہلیت کا نام دیا گیا ہے یعنی ایک ایسا دور کہ جس میں برے آداب اور ناپسندیدہ رسومات کا دور دورہ تھا اور لوگ علم و آگہی س
دین اسلام کی تبلیغ کسی خاص انسان ، صنف یا فقط علماء سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر مسلمان کا یہ وظیفہ ہے کہ وہ اپنے عمل ، کردار اور اپنی گفتار کے ذریعہ دین مبین اسلام کی تبلیغ کرے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسانی ہدایت کے لئے انبیاء و مرسلین علیہم السلام کو بھیجا اگر ہم انبیاء علیہم السلام کی خصوصاً پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی بعثت کے مقاصد اور تعلیمات پر غور کریں تو ہمیں دو باتیں بہت ہی واضح طور پر ملیں گی ایک اللہ کی عبادت ، دوسرے مخلوق کی خدمت
دنیائے انسانیت فتنہ و فساد، ظلم و جور اور گناہ و معصیت سے دوچار تھی ہر طاقتور کمزور کو ستانا اس کا استحصال کرنا اپنا حق سمجھتا تھا یہودیت اپنے انانیت ہٹ دھرمی اور نہ جانے کتنے باطل امتیازات کی بنا پر اپنے کو سب سے افضل و برتر سمجھ رہی تھی عیسائیت حضرت مسیح علیہ السلام کی تعلیمات سے کوسوں دور خامو
چین:
جیسا کہ ہم نے اپنی گذشتہ میں تحریر میں عرض کیا تھا کہ سبھی امتوں میں پیغمبر مبعوث ہوئے ہیں اور اب ہم یہاں پر نمونہ کے طور پر کچھ کی معرفی کر رہے ہیں :
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کے دو مراحل کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔