ہر مسلمان ایک مُبلّغ، تبلیغ کا آغاز گھر سے کرو

Mon, 02/28/2022 - 07:13
بعثت انبیاء

دین اسلام کی تبلیغ کسی خاص انسان ، صنف یا فقط علماء سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر مسلمان کا یہ وظیفہ ہے کہ وہ اپنے عمل ، کردار اور اپنی گفتار کے ذریعہ دین مبین اسلام کی تبلیغ کرے۔

بے توجہی اور بے حسی ایک ایسی بلا اور مصیبت ہے جس میں کم و بیش دنیا کے تمام مسلمان مبتلا رہے ہیں ، مسلمان فقط اپنے دین کی حفاظت اور بقا میں مصروف رہے اور انہوں نے معاشرہ کے دیگر افراد سے کوئی سروکار نہ رکھا جس کے نتیجہ میں کفر و الحاد کے ماننے والوں کو تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا گیا جبکہ ایات و روایات کی تاکید ہے کہ اسلام اور ایمان کے ساتھ ساتھ وہ مسلمان اور مومن فائدہ بخش ہے جو خود کی اصلاح کے علاوہ دوسروں کی ہدایت اور اصلاح کا بھی سبب بنے ۔  

قران کریم اور وحی الھی نے تبلیغ کا پہلا پلیٹ فارم اور پہلا مرکز خود انسان کا گھر قرار دیا ہے کہ ہر کوئی اپنے گھرسے دین کی تبلیغ کا آغاز کرے ، یہ ہر مسلمان کا عام وظیفہ اور اس کی عام ذمہ داری ہے کسی خاص صنف یا کسی خاص فرد سے مخصوص نہیں ہے کیوں کہ جب ہر مسلمان اپنے گھروں سے برائیوں کے خاتمہ کے لئے قدم اٹھائے گا ، ہر گھر سے الوہیت اور وحدانیت کا پرچم بلند ہوگا ، اواز تکبیر گونجے گی، بت برستی سے نفرت و بیزاری کا اعلان ہوگا اور "لا الہ الا اللہ" کا نارہ لگے گا تو معاشرہ سے بھی برائیاں ختم ہوجائیں گی ۔

قران کریم نے بھی جب رسول اسلام کو پہلا اور اولین حکم تبلیغ دیا تو فرمایا : «وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ ؛ اے پیغمبر اپنے رشتہ داروں کو ڈرائے»[1] اس ایت کے نازل ہونے کے بعد رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے کھانے کا انتظام کیا اور رشتہ داروں کی دعوت کی تاکہ خدا کے حکم کو ان تک پہچانے سکیں ، اسلام کی تاریخ میں یہ دن "یوم الدار" کے نام سے معروف ہے  ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] ۔ قران کریم ، سورہ شعراء ، ایت 214

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27