مقالات غدیر
ائمہ معصومین علیہم السلام نے اپنے بیان میں اس دن کو «يوم كمال الدين» کا نام دیا ہے یعنی غدیر وہ دن ہے جس دن دین کامل کردیا گیا ، اس دن انجام پانے والے کام اور عمل کی اتنی زیادہ اہمیت ہے کہ خداوند متعال نے اس دن کے سلسلہ میں فرمایا « الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ » (۱) اج کے دن ہم نے دین ک
عبد العزیز بن مسلم نامی ایک شخص نے بیان کیا کہ میں امام رضا علیہ السلام کے ساتھ مرو میں تھا اور مرو کی جامع مسجد میں ہم سبھی اکٹھا تھے ، مسجد میں امامت کے سلسلہ میں بحث و گفتگو ہورہی تھی بہت سارے لوگوں کے بیچ مختلف عقائد کا تذکرہ چھڑا تھا ، میں اپنے مولا و اقا اور امام علی ابن موسی الرضا علیہ الس
گذشتہ سے پیوستہ
رسول خدا (ص) نے اپنے خطبہ غدیریہ میں منافقین اسلام اور مخالفین امام علی علیہ السلام کو عالم برزخ اور قیامت کے دن ہونے والے سخترین عذاب الھی سے ڈرایا ہے کہ ہم نے اپنی گذشتہ قسط میں بعض ایات کا حوالہ دیا تھا اور اس مقام پر ۲۵ ایات میں سے بعض کا تذکرہ کر رہے ہیں ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی امت کو بارہا و بارہا خاندان وحی کے ساتھ ہر قسم کے غلط برتاو سے پرھیز اور انہیں فتنہ گروں کے ہاتھوں بھڑکائی ہوئی آگ کا ایندھن بننے سے دور رہنے کی سفارش فرمائی تھی اور انہیں اس سلسلہ میں متنبہ فرمایا تھا ۔
ذی الحجہ سن 10ہجری میں حجۃ الوداع کے مراسم تمام ہوئے حج کے بعد رسول اکرم (ص) نے مدینہ جانے کی غرض سے مکہ کوچھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے، قافلہ کوکوچ کا حکم دیا ۔ جب یہ قافلہ جحفہ سے تین میل کے فاصلے پر جو کہ احرام کے میقات کی جگہ ہے اور ماضی میں یہاں سے عراق، مصر اور مدینہ کے راستے جدا ہوجاتے تھے،
روایت نے غدیر کے دن کو فرشتوں کے دن سے یاد کیا ہے « هذا يوم الملاء الاعلى الذى انتم عنه معرضون » (۱) اج کا دن بلند مرتبہ فرشتوں کا دن ہے کہ جس سے تم لوگوں نے رو گردانی کی ہے ۔
غدیر کی عظمت و منزلت کے سلسلہ میں گفتگو اور قلم چلانا کوئی اسان کام اور ہر کسی کے بس کی بات نہیں ، غدیر کے سلسلہ میں وہی بول سکتا ہے اور لکھ سکتا ہے جس نےغدیر کی تخلیق کی ہو کیوں کہ غدیر رسالت و امامت کی وہ سنہری گھڑی ہے جب مرسل اعظم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خدا کے حکم سے امیرالمومنین علی ابن ا
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے حجۃ الوداع سے واپسی پر حکم خدا سے مقام غدیر میں امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کرنے سے پہلے طولانی خطبہ دیا جسے خطبہ غدیر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے انحضرت (ص) نے اس خطبہ میں ارشاد فرمایا « إِنَّ هَذَا یَوْمٌ عَظِیمُ الشَّأ
اھل سنت کی معتبر کتابوں میں موجود روایات اور نظریات سے یہ بات واضح ہے کہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے تنہا وصی ، ولی ، جانشین اور خلیفہ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ذات گرامی ہے ہم اس مقام پر اور اپنی گفتگو کے ذیل میں کچھ حدیثیں نقل کررہے ہیں ۔