عبد العزیز بن مسلم نامی ایک شخص نے بیان کیا کہ میں امام رضا علیہ السلام کے ساتھ مرو میں تھا اور مرو کی جامع مسجد میں ہم سبھی اکٹھا تھے ، مسجد میں امامت کے سلسلہ میں بحث و گفتگو ہورہی تھی بہت سارے لوگوں کے بیچ مختلف عقائد کا تذکرہ چھڑا تھا ، میں اپنے مولا و اقا اور امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی خدمت میں پہونچا اور لوگوں کی گفتگو اور باتوں سے حضرت (ع) کو اگاہ کیا تو امام (ع) مسکرائے اور پھر فرمایا : اے عبد العزیز ! یہ قوم لاعلم ہے اور اپنے دین پر فریفتہ ہے ۔
روایت کا یہ ٹکڑا امامت و خلافت کے سلسلہ میں سرزمین مرو تک پھیلے ہوئے عالم اسلام کی اکثریت کے نظریات کی عکاسی کرتا ہے ، مرو خراسان کا ایک تاریخی شھر ہے کہ جو اج ترکمنستان میں واقع ہے ، مرو کی قدمت جناب عیسی مسیح کی ولادت سے بھی پہلے کی ہے ، اس شھر میں شیعہ کافی تعداد میں تھے ، بنی امیہ کے خلاف ابومسلم خراسانی کا قیام بھی اسی شھر یعنی مرو سے ہوا ، سن 201 سے 203 ھجری قمری تک حضرت امام رضا علیه السلام کا قیام اسی شھر میں رہا کہ جو اپ سے قربت اور مذھب شیعت سے اشنائی کا سبب ہوا ، امام رضا علیہ السلام معروف حدیث «كَلِمَةُ لا اِلهَ اِلاَّ اللّهُ حِصْني فَمَنْ دَخَلَ حِصْني اَمِنَ مِنْ عَذابي» کلمه لا اله الا اللّه ہمارا قلعہ جو بھی اس میں داخل ہوگیا وہ میرے عذاب سے محفوظ رہے گا «بشروطها و انا من شروطها» مگر اس کی شرط ہے اور وہ شرط ہم [میری امامت] ہے ۔ امامت کی حقانیت اور شیعت کی شناخت و ترویج میں اہم کردار و رول رکھتی ہے۔
Add new comment