مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے حجۃ الوداع سے واپسی پر حکم خدا سے مقام غدیر میں امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کرنے سے پہلے طولانی خطبہ دیا جسے خطبہ غدیر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے انحضرت (ص) نے اس خطبہ میں ارشاد فرمایا « إِنَّ هَذَا یَوْمٌ عَظِیمُ الشَّأْنِ فِیهِ وَقَعَ الْفَرَجُ وَ رُفِعَتِ الدَّرَجُ وَ وَضَحَتِ الْحُجَجُ » (۱) اج کا دن بہت ہی با عظمت دن ہے ، اج [میری امت کو] مشکلات سے نجات ملی ہے ، کمال کی سیڑھیاں نصب کردی گئی ہیں اور دلیلیں واضح ہوگئی ہیں ۔
غدیر کی عظمت و بزرگی کی وجہ یہ ہے کہ غدیر اہم ترین ارادہ خدا اور پیغام الھی کے نزول کا مرکز ہے ، ایسا پیغام کہ جس کا نہ پہونچانا رسالت کی ناکامی اور دین کے ناقص رہنے کا سبب ہے جیسا کہ جبرئیل امین نے رسول اسلام (ص) کو خطاب کرکے فرمایا «و ان لم تفعل فما بلغت رسالته ، [اے رسول] اگر اپ نے اسے نہیں پہونچایا تو گویا کار رسالت انجام نہیں دیا» (۲)
غدیر وہ دن ہے جس دن مسلمانوں کی مشکلات اسان ہوئیں اور ان کی الجھی ہوئی گتھیاں سلجھ گئیں ، وہ لوگ جنہیں اسلام کے مستقبل کی بہ نسبت تشویش لاحق تھی کہ پیغمبر اسلام (ص) کے بعد اس اسلام اور مسلمانوں کا کیا ہوگا اور اپ کی ذمہ داری کون نبھائے گا ، عالم اسلام کی باگ ڈور کس کے ہاتھوں جائے گی ، وہ غدیر کے دن امام علی علیہ السلام کی وصایت و خلافت کے اعلان سے ختم ہوگئی ، غدیر کا دن پرچم اکمال دین نصب کردیا گیا اور امام علی علیہ السلام کو امام و ولی بناکر دین کامل کردیا گیا نیز سب پر حجت الھی ختم کردی گئی ۔
غدیر امامت سے استفادہ کا دن
رسول خدا (ص) نے اپنے خطبہ غدیریہ میں مزید فرمایا «هذا يوم الايضاح و الافصاح عن المقام الصراح» (۳) اج کا دن طھارت و استقامت کے اظھار اور اس سے پردہ اٹھانے کا دن ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار ، ج ۹۴ ، ص ١١٦ ۔
۲: قران کریم ، سورہ مائدہ ، آیت ۶۷ ۔
۳: تفسیر اهل بیت علیهم السلام ج۱۲، ص۵۸۲
Add new comment