اھل سنت کی معتبر کتابوں میں موجود روایات اور نظریات سے یہ بات واضح ہے کہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے تنہا وصی ، ولی ، جانشین اور خلیفہ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ذات گرامی ہے ہم اس مقام پر اور اپنی گفتگو کے ذیل میں کچھ حدیثیں نقل کررہے ہیں ۔
حدیث وصیت :
۱: قال رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم) : « لِكُلِّ نَبِيٍّ وَصِيٌّ وَ وَارِثٌ وَ إِنَّ وَصِيِّي وَ وَارِثِي عَلِيّ بن ابیطالب ۔ » [1] رسول اسلام (ص) نے فرمایا کہ ہر پیغمبر کا وصی اور وارث ہے اور علی ابن ابیطالب (ع) ہمارے وصی اور وارث ہیں ۔
۲: «السَّلَامُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْوَصِيِّ ؛ سلام ہو پیغمبر اور ان کے وصی پر ۔ » [2] یہ روایت اھل سنت کی معتبر کتابوں میں معتبر سند کے ساتھ نقل ہوئی ہیں اور اس روایت کا پورا واقعہ یوں ہے کہ اصحاب پیغمبر (ص) میں سے «کدیر ضبّی» سے ایک شخص ملاقات کرنے گیا جب وہ «کدیر ضبّی» کے گھر میں داخل ہوا تو اس نے انہیں نماز کی حالت میں پایا اور سنا کہ صحابی رسول (ص) اپنی نماز میں اس طرح سلام بھیج رہے ہیں ؛ «السَّلَامُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْوَصِيِّ ؛ سلام ہو پیغمبر اور ان کے وصی پر ۔ »
اس حوالے سے کہ اھل سنت کے تمام بزرگ علمائے کرام کا «کدیر ضبی» کے سلسلہ میں یہ مسلمہ عقیدہ ہے کہ وہ رسول اسلام (ص) کے اصحاب میں سے ہیں [3] اور عقیدہ اھل سنت کے تحت تمام صحابہ عادل اور ستاروں کے مانند ہیں ان میں سے ہر ایک کی اطاعت اور پیروی سے انسان کو ہدایت مل سکتی ہے تو مذکورہ روایت سے یہ نتیجہ ملتا ہے :
۱: عقائد اھل سنت کے بر خلاف [ کہ رسول اسلام (ص) نے کسی کو اپنا وصی اور جانشین معین نہیں فرمایا] یقینا مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی (ص) نے کسی ایک کو اپنے جانشین ، وصی اور خلیفہ کے عنوان سے معین فرمایا تھا کہ جس با برکت اورعظیم ذات پر صحابی رسول (ص) «کدیر ضبی» نماز کی حالت میں درود و سلام بھیج رہے تھے ۔
۲: اھل سنت علماء اور مفکرین خلیفہ اول ابوبکر بن ابی قحافه و خیلفہ دوم عمر ابن خطاب اور خلیفہ سوم عثمان بن عفان کے سلسلہ میں اس بات کے معتقد نہیں ہیں کہ وہ رسول اسلام (ص) کے وصی ہوں کیوں کہ اس سلسلہ میں سنی منابع میں کوئی روایت موجود نہیں ہے ، لہذا نقل شدہ روایات کی بنیاد پر کہ جسے فریقین یعنی شیعہ و اھل سنت نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے رسول اسلام (ص) کے تنہا وصی امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ذات گرامی ہے کہ جن کی ذات پر صحابی رسول (ص) «کدیر ضبی» نے نماز کی حالت میں درود و سلام بھیجا ۔
۳: اھل سنت عقائد کی بنیاد پر کہ تمام صحابہ عادل ہیں ، صحابی رسول (ص) «کدیر ضبی» کا عمل کہ جنہوں نے رسول اسلام (ص) اور امیرالمومنین علی ابن ابی طالب پر درود و سلام بھیجا ، ہرگز شرک نہیں ہوسکتا جبکہ وھابی امیرالمومنین علی (ع) پر درود بھیجنے کی وجہ سے شیعوں کو مشرک سمجھتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1] مناقب ابن مغازلی، ص 261 ۔
[2] المعرفه و التاریخ، ج 2، ص 796 ۔
[3] الاصابه فی تمییز الصحابه، ج 9، ص 249 ۔
Add new comment