غدیر؛ روز اکمال دین 

Mon, 07/04/2022 - 05:37
غدیر

ائمہ معصومین علیہم السلام نے اپنے بیان میں اس دن کو «يوم كمال الدين» کا نام دیا ہے یعنی غدیر وہ دن ہے جس دن دین کامل کردیا گیا ، اس دن انجام پانے والے کام اور عمل کی اتنی زیادہ اہمیت ہے کہ خداوند متعال نے اس دن کے سلسلہ میں فرمایا « الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ » (۱) اج کے دن ہم نے دین کامل کردیا ، ایسا عمل جس کی انجام دہی نہ فقط پسندید دین الھی کا تکملہ تھا بلکہ اس کا انجام نہ دیا جانا تبلیغ دین نہ کرنے کے برابر اور مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی تمام محنتوں کے ضائع ہونے کا سبب تھا جیسا کہ جبرئیل امین نے رسول اسلام (ص) کو خداوند متعال کا پیغام اس طرح پہونچایا « وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ » (۲) اگر اپ نے اسے انجام نہ دیا تو گویا کار رسالت انجام نہ دیا ۔
امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے بھی اس سلسلہ میں ایک مقام پر فرمایا  : « وكمل الله دينه » (۳) یعنی خدا نے اپنے دین کو کامل کردیا ۔ 

غدیر؛ عہد و پیمان کا دن 

روایت نے روز غدیر کو « يوم العهد المعهود » کے نام سے بھی یاد کیا ہے ، اس دن رسول خدا (ص) نے میدان غدیر میں موجود حاجیوں اور اپنی امت سے ، سب سے پہلے اپنے اولی ہونے کا اعتراف لیا « يا ايها الناس من اولى بالمومنين من انفسهم؟ قالوا الله و رسوله اعلم، قال ان الله مولاى و انا مولى المومنين و انا اولى‏ بهم من انفسهم » (۴)  اے لوگو ! مومنین کے نفسوں کا کون مالک ہے اور اس پر ولایت رکھتا ہے ؟ لوگوں نے جواب دیا کہ خدا اور اس کا پیغمبر بہتر جانتا ہے ، پھر رسول خدا (ص) نے فرمایا کہ خدا ہمارا مولا ہے اور میں مومنین کا مولا ہوں اور ان کے نفسوں پر خود ان سے زیادہ ولایت رکھتا ہوں ، رسول اسلام (ص) نے اس کے بعد ان الفاظ کے ذریعہ اپنی امت سے ولایت کا عہد و پیمان لیا «فمن كنت مولاه فعلى مولاه » جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں ۔  

قران کریم میں خداوند متعال کا یہ کلام « أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَىٰ » (۵) یاد کرو اس گھڑی کو جب تمھارے پروردگار نے ادم [علیہ السلام] کی صلب میں موجود فرزندوں سے عہد لیا اور انہیں گواہ بنایا کہ کیا میں تمھارا پروردگار نہیں ہوں ؟ تو سب نے جواب دیا کہ " ہاں " ، ابتدائے خلقت کے اسی عہد و پیمان کی جانب اشارہ ہے ، اور بظاھر امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے دعائے غدیر میں بھی اسی بات کی جانب اشارہ کیا ہے ، امام (ع) نے فرمایا : « وجددت لنا عهدك و ذكرتنا ميثاقك الماخوذ منا فى ابتداء خلقك ايانا » (۶) اج تو نے اپنے عہد کی تجدید کی اور ابتدائے خلقت میں جس میثاق و پیمان کو لیا تھا اسے یاد دلا دیا ۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ: 
۱: قران کریم ، سورہ مائدہ ، ایت ۳ ۔ 
۲: قران کریم ، سورہ مائدہ ، ایت ۶۷ ۔ 
۳: دعائم الإسلام ، ج ۲ ، ص ۱۹۰ ۔ 
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار ، ج ٣۷ ، ص ٢٢٥  ۔
۵: قران کریم ، سوره اعراف ، آیت ۱۷۲ ۔ 
۶: شیخ طوسی، مصباح المتهجّد، ص۲۹۴ ۔ 
 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 14 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27