رمضان المبارک سے متعلق مضامین
ہر کوئی اپنی توانائی اور طاقت سے خود واقف ہے کہ وہ کس قدر اپنے مقصد میں کامیاب اور کس قدر ناکام رہا ہے ، قران کریم کے ارشاد کے مطابق «بَلِ الْانسَانُ عَلىَ نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ، وَ لَوْ أَلْقَى مَعَاذِيرَهُ ؛ بلکہ انسان خود بھی اپنے نفس کے حالات سے خوب باخبر ہے (۱۵) چاہے وہ کتنے ہی عذر کیوں نہ پی
پیغمبر خدا صلی الله علیه و آله و سلم نے فرمایا کہ "یَسُحُّ اللّه ُعزوجل مِنَ الخَیرِ فی أربَعِ لَیالٍ سَحّا : لَیلَةِ الأَضحى، وَالفِطرِ ...؛ خداوند متعال چار راتوں میں پیوستہ اور مسلسل برکتیں نازل کرتا ہے کہ عید سعید فطر ان میں سے ایک ہے ۔ (۱)
عید الفطر کی رات کو احیاء کرنے والے کا دل نہیں مرے گا/ عید الفطر کے شب و روز کی عجیب فضیلت کے بارے میں دو احادیث / عید الفطر کی نماز کا فلسفہ
پیغمبر اسلام صلی الله علیه و آله وسلم اور اھل بیت اطھار علیھم السلام، شب و روز عید الفطر کو حد سے زیادہ اہمیت دیا کرتے تھے، عید فطر کی فضلیت کے سلسلہ میں معصومین علیھم السلام سے کافی مقدار میں احادیث منقول ہوئی ہیں کہ جس میں مومنین کو اس موقع سے بخوبی استفادہ اور اس سے غافل نہ ہونے کی تاکید کی گئ
سید اور غیر سید کا فطرہ
اس مقام پر ایک سوال یہ پیش اتا ہے کہ سید اور غیر سید کا فطرہ کسے کہتے ہیں ؟
پيغمبر اكرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عید فطر کے خطبے میں فرمایا: أَلا إِنَّ هٰذَا الْيَوْمَ يَوْمٌ جَعَلَهُ اللّٰهُ لَكُمْ عِيداً، وَجَعَلَكُمْ لَهُ أَهْلاً، فَاذْكُرُوا اللّٰهَ يَذْكُرْكُمْ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، وَأَدُّوا فِطْرَتَكُمْ فَإِنَّها سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ ؛ اگاہ رہو
جب کنبے اور خانوادے کا ذمہ دار و سرپرست کہ جس کی گردن پر خانوادہ کا خرچ اور نفقہ ہے ، فطرہ ادا کردے تو کنبے کے دیگر افراد فطرہ دینے سے معاف ہوجاتے ہیں ، اس مقام پر ایک سوال یہ ہے کہ اگر کنبے کے افراد میں سے کوئی ملازمت کرتا ہو ، نوکری پیشہ ہو ، درامد رکھتا ہو تو کیا تب بھی خانوادے کے ایسی فرد کا
فلسطین اور عالمی یوم قدس کا مسئلہ کوئی جغرافیائی معاملہ یا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اسلامی اقدار اور میراث کا مسئلہ ہے ، یہ سرزمین انبیاء اور اولیاء الھی کی سرزمین ہے جہاں لا تعداد رسولوں کی بعثت ہوئی تاکہ انسانوں کی ہدایت کی عظیم سلسلہ جاری و ساری رہے ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا روزہ داری کے سلسلہ میں ارشاد ہے کہ «مَنْ أَفْطَرَ يَوْماً مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ خَرَجَ رُوحُ الْإِيمَانِ مِنْه؛ اگر کوئی بغیر کسی عذر اور مجبوری کے ماہ مبارک رمضان کا روزہ نہ رکھے تو اس سے ایمان کی روح جدا ہوجاتی ہے » (۱)