احکام فطرہ (۳)

Sun, 05/01/2022 - 07:28
احکام فطرہ

سید اور غیر سید کا فطرہ

اس مقام پر ایک سوال یہ پیش اتا ہے کہ سید اور غیر سید کا فطرہ کسے کہتے ہیں ؟

جواب: سید اور غیر سید کے فطرہ میں اس بات پر توجہ ضروری ہے کہ کنبے اور خانوادہ کا سرپرست کون ہے ؟ ایا کنبے اور خانوادہ کا سرپرست سید ہے یا سرپرست غیر سید ہے ؟ کہ اگر کنبے اور خانوادہ کا سرپرست غیر سید ہے چاہے ایک یا کئی سید اس کی کفالت میں ہوں تو بھی ان لوگوں کا فطرہ سید کو نہیں دیا جاسکتا ، مثال کے طور پر کسی کی ماں سیدانی ہو اور وہ اپنی کا خرچ اٹھاتا ہو تو اپنا فطرہ غیر سید کو نہیں دے سکتا ۔

اور اسی کے برخلاف اگر گھرانے کا سرپرست اور ذمہ دار سید ہو چاہے کچھ غیر سید بھی اس کی کفالت میں موجود ہوں تو وہ اپنا فطرہ سید یا غیر سید کسی کو بھی دے سکتا ہے کیوں کہ میعار خانوادہ اور گھرانے کا ذمہ دار ہے کہ وہ سید یا غیر سید ہو ۔

فطرہ کا واقعی استعمال

اس مقام پر ایک سوال پیش اتا ہے کہ فطرہ کا استعمال کہاں ہے ؟  

جواب: فطرہ کے استعمال کے سلسلہ میں مراجع تقلید عظام کے نظریات مختلف ہیں اور اس سلسلہ میں ان کی دو نظر ہے ۔ ایک: تمام وہ آٹھ موارد جہاں زکات کا استعمال ہے انہیں میں فطرہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے :

۱-  فقیر

۲-  مسکین: یعنی جو افراد کے اقتصادی حالات فقیروں سے بدتر ہیں ۔

۳-  مسافر ؛ جو راستے میں پھنس گئے ہیں اور ان کے پاس وطن لوٹنے کا خرچ نہیں ہے ۔

۴ -  مقروض ؛ جو افراد قرض ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتے ۔

۵-  راہ خدا ؛ یعنی تمام وہ نیک کام اور امور میں خرچ کرسکتے ہیں جو عموم مسلمین کے فائدہ میں ہو جیسے مسجدوں کی تعمیر و مرمت ، گلی ، راستہ ، روڈ ، پل ، اسکول ، مدرسہ اور ہاسپیٹل کی تعمیر و مرمت ۔

۶-  مولفۃ القلوب : وہ کفار جو فطرہ دریافت کر کے اسلام کی جانب مائل ہوں یا جنگ میں مسلمانوں کی مدد کریں ۔

۷-  نائب امام علیہ السلام یا اسلامی حکومت کے کارندے جو زکات اکٹھا کرنے اور محتاجوں تک پہونچانے پر موظف ہیں ۔

بعض مراجع تقلید عظام جیسے صافی گلپائگانی، مکارم شیرازی اور نوری همدانی معتقد ہیں کہ فطرہ شیعہ فقیروں اور مسکینوں سے مخصوص ہے لہذا دیگر موارد میں اس کا استعمال مناسب نہیں ہے ، ایت اللہ مکارم شیرازی حفظہ اللہ کی اس سلسلہ میں تاکید ہے کہ «زکات فطره شیعہ نیازمندوں اور ضرورتمندوں کو کی جائے ۔»

درعین حال مستحب ہے کہ ہر کوئی اپنا اور اپنے گھرانے کا فطرہ خاندان کے محتاج افراد کو دے اور جب ان میں کوئی فقیر و نیازمند نہ ہو تو پھر پڑوسی فقیر ، اہل علم و کمال اور متقی افراد کو ادا کرے، نیز بعض مراجع عظام تقلید شھر میں نیازمند ہونے کی صورت میں فطرہ کو ایک شھر سے دوسرے شھر منتقل کرنا مناسب نہیں سمجھتے یعنی ہر کوئی اپنا فطرہ اپنے شھر کے فقیروں کو ہی ادا کرے ۔

فطرہ ادا کرنے کا وقت

فطرہ کب ادا کرنا چاہئے کیا عید فطر کا چاند دیکھنے سے پہلے بھی فطرہ ادا کیا جاسکتا ہے ؟

فطرہ دو وقت ادا کیا جاسکتا ہے :

ایک: عید کا چاند نکلنے کے بعد نماز عید فطر پڑھنے سے پہلے ، جو لوگ نماز عید فطر پڑھنا چاہتے ہیں احتیاطا نماز عید پڑھنے سے پہلے اپنا فطرہ ادا کردیں ۔

دوسرے: نماز عید کے بعد سے نماز ظھر تک ، یعنی جو لوگ نماز عید فطر نہیں پڑھنا چاہتے وہ اذان ظھر تک اپنا فطرہ ادا کرسکتے ہیں ۔

اور اگر کوئی کسی وجہ سے عید کے دن اذان ظھر تک فطرہ ادا نہ کر پایا ہو تو پہلی فرصت میں فطرہ نکالے البتہ ادا یا قضا کی نیت کرنا لازم نہیں ہے ۔

نکتہ: ماہ مبارک رمضان سے پہلے یا ماہ مبارک رمضان میں فطرہ دینا صحیح نہیں ہے ، لہذا اگر کسی نے ماہ مبارک رمضان میں اپنا اور اپنے کنبے کا فطرہ ادا کیا ہے تو عید میں دوبارہ فطرہ ادا کرے کیوں کہ فطرہ ادا کرنے کا صحیح وقت عید کا چاند نکلنے کے بعد ہے یا دی ہوئی رقم کو قرض شمار کرتے ہوئے عید کا چاند دیکھنے کے بعد اسے فطرہ میں شامل کرلے ۔ [1]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1].. توضیح المسائل (محشّٰى)، ج‌2، ص 180، م 2025.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 86