پیغمبر اسلام صلی الله علیه و آله وسلم اور اھل بیت اطھار علیھم السلام، شب و روز عید الفطر کو حد سے زیادہ اہمیت دیا کرتے تھے، عید فطر کی فضلیت کے سلسلہ میں معصومین علیھم السلام سے کافی مقدار میں احادیث منقول ہوئی ہیں کہ جس میں مومنین کو اس موقع سے بخوبی استفادہ اور اس سے غافل نہ ہونے کی تاکید کی گئی ہے ۔
ایک ماہ روزہ داری کے بعد مومنین اس بات کا یقین اور اطمینان رکھتے ہیں کہ ان کی فطرت و طینت صاف و شفاف ہوچکی ہے ، خداوند متعال کی ضیافت اور مہمانی کے نتیجہ میں مسلسل ایک ماہ تک دنیاوی حیات سے دوری اور انوار الھی سے استفادہ کے نتیجہ میں خود کو خدا کا مخلص بندہ اور اس کی اطاعت و عبادت کی راہ میں گامزن دیکھنا چاہتے ۔
خداوند متعال نے بھی اس دن [عید الفطر] کو خاص عظمت بلندی عطا کی ہے تاکہ گذشتہ سے بھی زیادہ مومنین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرسکے ، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ «فَإِذَا كَانَتْ غَدَاةُ یوْمِ الْفِطْرِ بَعَثَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ فِی كُلِّ الْبِلَادِ فَیهْبِطُونَ إِلَى الْأَرْضِ وَ یقِفُونَ عَلَى أَفْوَاهِ السِّكَكِ فَیقُولُونَ یا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ اخْرُجُوا إِلَى رَبٍّ كَرِیمٍ یعْطِی الْجَزِیلَ وَ یغْفِرُ الْعَظِیمَ ۔ (۱)
خداوند متعال عید الفطر کی صبح فرشتوں کو تمام شھروں کی جانب روانہ کرتا ہے ، فرشتے زمین پر اترتے ہیں اور ہر گلی و راستہ کے موڑ پر کھڑے ہوکر کہتے ہیں ، اے امت محمد ! [ نماز کیلئے] خداوند متعال کی جانب قدم بڑھاو کہ وہ عظیم ثواب عنایت کرے گا اور تمھاری گناہوں کو بخش دے گا ۔
اور ایک دوسری روایت میں انحضرت نے ارشاد فرمایا: «فَإِذَا بَرَزُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لِلْمَلَائِكَةِ: مَلَائِكَتِی! مَا جَزَاءُ الْأَجِیرِ إِذَا عَمِلَ عَمَلَهُ؟ قَالَ: فَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: إِلَهَنَا وَ سَیدَنَا! جَزَاۆُهُ أَنْ تُوَفِّی أَجْرَهُ.» (۲)
جب [نمازی] اپنی عیدگاہ کی جانب نماز عید کیلئے قدم بڑھاتے ہیں کہ تو خداوند عزّوجلّ اپنے فرشتوں کو خطاب کرکے فرماتا ہے ؛ اے میرے فرشتے ! کام تمام کرنے والے مزدور کی مزدوری کیا ہے ؟ فرشتوں نے جواب دیا، میرے معبود و سردار ! یہ کہ مزدوری پوری دی جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: امالی مفید مجلس 27 ص232
۲: وہی
Add new comment