فلسطین اور عالمی یوم قدس کا مسئلہ کوئی جغرافیائی معاملہ یا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اسلامی اقدار اور میراث کا مسئلہ ہے ، یہ سرزمین انبیاء اور اولیاء الھی کی سرزمین ہے جہاں لا تعداد رسولوں کی بعثت ہوئی تاکہ انسانوں کی ہدایت کی عظیم سلسلہ جاری و ساری رہے ۔
دشمن نے بہت چالاکی اور زیرکی سے البتہ مسلمانوں کی کمزوری اور ان کے اختلاف کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے عالم اسلام کے قلب میں صھیونیسم نامی خنجر گھونپ دیا ، استعمار کے شکم سے پیدا ہونے والی یہ غیر قانونی اور نا مشروع اولاد نے اپنی ابتداء قتل و غارت ، خون و خونریزی ، تاراجی اور ویران گری پر رکھا ، ھزاروں بلکہ لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور فلسطین کی گلیوں کو زن و مرد ، بچے و بوڑھے ہر ایک کے خون سے رنگین کردیا ، گلی کوچہ میں بہتے ہوئے مسلمانوں کے خون نے دریا کی روانی لے لی ، کسی کا سہاگ لٹا تو کسی کا کی گود اجڑی اور کسی کے سر سے اس کے باپ کا سایہ ختم ہوگیا تو کسی نے اپنی ماں کی محبت و شفقت امیز گود کھو دی اور کسی کی عزت و ابرو اور پاکدامنی کو تار تار کردیا گیا ، یہ وہ تمام ستم ہے جسے ملت فلسطین صدیوں سے تحمل و برداشت کرتی ارہی ہے مگر افسوس صد افسوس عالم اسلام کی کچھ شخصیتوں کے سوا سب نے فقط و فقط تماشائی کا کردار ادا کیا ، ملت فلسطین گولیوں کا جواب پتھروں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں سے دیتے رہی مگر عالم اسلام کے حکمراں اپنے گھروں میں بیٹھے عیاشی و بے حسی کا شکار رہے ۔
ہمارا سلام ہو ! اس فرزند فاطمہ (س) حضرت امام خمینی (رہ) پر جس نے سچی اسلامی حکومت تشکیل دیتے ہی قدس اور ملت فلسطین سے اپنی حمایت کا اعلان کردیا اور اس راہ اور نتیجہ میں پیش انے والی تمام مشکلات کو تحمل کرنے پر کمر کس لی ، ہم اج بھی اسی نیک سیرت پر قدم رکھتے ہوئے ہر سال عالمی یوم قدس مناتے ہیں اور ملت فلسطین سے اپنی حمایت کا مکمل اعلان کرتے ہیں ، وہ دن دور نہیں جب قبلہ پر مسلمانوں کا اختیار ہوگا اور اسرائیل کا نحس و خود ساختہ صفحہ ھستی سے مٹ جائے گا ۔
Add new comment