معصومین
« بُرَیحہ عباسی » کے جسے خلیفہ وقت نے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کا امام جماعت معین کیا تھا اس نے متوکل کے نزدیک امام علی نقی علیہ السلام کی برائی کی اور اسے لکھا : « اگر اپ کو مکہ اور مدینہ کی ضرورت ہے تو علی ابن محمد الھادی [علیہ السلام] کو ان دونوں شھروں سے شھر بدر کردیجئے کیوں کہ انہوں نے کاف
روایات کے فقروں سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ معصوم رہبروں نے روایتوں میں کس عبادت کو بہترین عبادت شمار کیا ہے کہ جسے انسان کو انجام دینا چاہئے یا اس سے خود کو دور رکھنا چاہئے ۔
موصلی کتاب مناقب آل محمد (ص) میں تحریر کرتے ہیں کہ اپ خدا کے عبادت گزار بندے ، خاضع ، صابر ، اعلی حسب و نسب کے مالک ، پیغمبروں کی طاھر و پاک و پاکیزہ نسل کا حصہ ، دیندار ، عالم اور شفیق و مہربان تھے ۔(۱)
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا «خلفاء امتی اثنی عشر خلیفه و کلهم من قریش ، [میری وفات کے بعد] میرے جانشین ۱۲ لوگ ہوں گے اور وہ تمام کے تمام قریش میں سے ہوں گے » ، امام محمد باقرعلیہ السلام انہیں ۱۲ افراد میں سے ایک ہیں ، اپ نے علم الھی کی توسیع اور ترویج میں اہم کرد
۲۰ جمادی الثانی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے موقع پر دنیا کے شیعوں اور حتی مسلمانوں نے عالمی یوم مادر یا وومن ڈے بہت ہی شان و شوکت سے منایا مگر اس بیچ اسلامی جمھوری ایران کے والی بال کے سابق کھلاڑی فرہاد ظریف کو یہ عظمت و شوکت برداشت نہ ہوسکی، وہ اپنی جاہلانہ اور اندھی تنقید ک
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ مذکورہ بیان میں اطاعت اور بندگی کو انسانوں کی خلقت کے مقاصد میں شمار فرماتی ہیں ، خلقت کے سلسلہ میں اپ کی یہ نظر ، زندگی اور حیات کے مختلف گوشے پر اثر انداز ہے ۔
ہر اطاعت کی بنیاد اور اساس علم و اگاہی پر استوار ہوتی ہے بغیر علم و اگاہی کے حقیقی اطاعت دشوار عمل ہے ، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی وفات کے بعد جو مدینہ کی مسجد میں خطبہ ارشاد فرمایا ہے ، حضرت نے اس خطبہ میں مدینہ کے حالات کا تذکرہ کرت
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حیات کا محور ، اطاعت ہے اپ خداوند متعال کی بارگاہ میں تسلیم محض تھیں ، در حقیقت آپ کی حیات اور زندگی آیات قرآن کریم کی جلوہ گیری کرتی ہے ، جیسا کہ قرآن کریم نے سورہ نساء کی ۵۹ آیت شریفہ میں فرمایا : یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا أَطِیعُوا اللَّهَ وَ أَطِیع
تفسیر فرات ابن ابراہیم کوفی میں مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَیْدٍ مُعَنْعَناً نے چھٹے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا کہ حضرت علیہ السلام نے فرمایا : «إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِی لَیْلَهِٔ الْقَدْرِ» «اللَّیْلَهُٔ» فَاطِمَهُٔ وَ «الْقَدْرُ» اللَّهُ.
۱: عبادت
- فقراء اور محرومین کی مدد نیز خود بھوکھے رہ کر دوسروں کو عطا کرنا .
- راتوں میں مومنین، پڑوسیوں اور عالم اسلام کیلئے دعا کرنا .
- عفت و پاکدامنی اور اسلامی پردہ کا خاص خیال رکھنا .