مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا «خلفاء امتی اثنی عشر خلیفه و کلهم من قریش ، [میری وفات کے بعد] میرے جانشین ۱۲ لوگ ہوں گے اور وہ تمام کے تمام قریش میں سے ہوں گے » ، امام محمد باقرعلیہ السلام انہیں ۱۲ افراد میں سے ایک ہیں ، اپ نے علم الھی کی توسیع اور ترویج میں اہم کردار ادا کیا اسی وجہ سے اپ کو باقر العلوم کہتے ہیں ۔
سنی مذھب کے بزرگ علمائے کرام نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ہے کہ عظیم المرتب صحابی جابر بن عبدالله انصاری نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے نقل فرمایا:«انبک اتعمر حتی تدرک رجلاً من اولادی، اسمه اسمی، یبقر العلم بقراء، فاذا رأیته فاقرأه منّی السلام ؛ تم اس قدر زندہ رہوگے کہ مرے بیٹوں میں سے میرے ہم نام بیٹے [محمد] سے ملاقات کروگے ، جب ان سے ملاقات کرنا تو انہیں میرا سلام پہنچانا » (۱) اسی بنیاد پر امام محمد باقر علیہ السلام کا شیعہ اور اہل سنت دونوں کے درمیان اہم مقام اور منزلت ہے ۔
ذهبی اپنی کتاب سیر اعلام النبلاء میں تحریر کرتے ہیں : اپ کو ابوجعفر ، باقر، سید، علوی، فاطمی، مدنی، زین العابدین کے بیٹے ہیں ، اپ شیعوں کے اماموں اور رھبروں میں سے ایک ہیں ، اپ عایشہ اور ابوہریرہ کی زندگی میں پیدا ہوئے (۲) اپ بنی ہاشم کے سیدوں میں سے ہیں ، ان کا نسب یہ ہے : محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابیطالب ۔ (۳)
ابن حجر هیتمی کتاب الصواعق المحرقه میں تحریر کرتے ہیں کہ : ابوجعفر، باقر عبادت ، علم، زهد میں اپنے والد زین العابدین علی بن حسین (علیهماالسلام) کے وارث ہیں ۔ (۴)
ابن صباغ مالکی کتاب الفصول المهمه میں امام محمد باقر علیہ السلام کی عبادت ، زہد اور اپ کے دیگر اوصاف و کمالات کی جانب اشارہ کرنے کے بعد تحریر کرتے ہیں کہ انہوں «باقر» خطاب کیا جاتا ہے «لبقر العلم» یعنی علم کو وسعت دینے والے اور شگاف کرنے والے ۔ (۵)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مناقب آل محمد(ص)، موصلی، ص ۱۱۸ ۔
۲: سیر اعلام النبلاء، ذهبی، ج ۴، ص ۴۰۱ و ۴۰۲ ۔
۳: تاریخ اسلام، ذهبی، ج ۷، ص ۴۶۲ ۔
۴: الصواعق المحرقه، ابن حجر هیتمی، ص ۲۰۱ ۔
۵: الفصول المهمه ، ابن صباغ مالکی، ص ۱۹۷ ۔ْ
Add new comment