۲۰ جمادی الثانی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے موقع پر دنیا کے شیعوں اور حتی مسلمانوں نے عالمی یوم مادر یا وومن ڈے بہت ہی شان و شوکت سے منایا مگر اس بیچ اسلامی جمھوری ایران کے والی بال کے سابق کھلاڑی فرہاد ظریف کو یہ عظمت و شوکت برداشت نہ ہوسکی، وہ اپنی جاہلانہ اور اندھی تنقید کے ذریعہ اپنے اندر موجود شیطانی کیفیت کا اظھار کر بیٹھے ، انہوں نے عالم اسلام خصوصا شیعوں کو اس کی دن کی مبارکباد پیش کرنے کے بجائے انسٹاگرام (Instagram) پر کمنٹس میں تحریر کیا : ایسی عورت جس نے ۹ سال کی عمر میں شادی رچالی اور ماں بن بیٹھی ، کی ولادت کا دن چائلڈ میرج Marriage child پر اعتراض کا دن ہے یوم مادر یا وومن ڈے نہیں ہوسکتا ہے ۔
ہم موجودہ تحریر میں مختلف زاویہ سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شادی کو مورد گفتگو قرار دیں گے اور اس سلسلہ میں اسلام کے نظریات کو پیش کرنے کی کوشش کریں گے ۔
آیات ، روایات ، مورخین ، علماء ، صاحبان قلم ، مفکرین اور دانشور سبھی اس بات پر متفق ہیں کہ خدا اور اس کے رسول (ص) سے بہتر کوئی بھی انسانوں کو کما حقہُ نہیں پہچانتا ، لہذا انسانوں کے سلسلہ میں اس کے بنائے ہوئے قانون ، بہترین قوانین ہیں ۔
اسلامی منابع اور حتی دیگر ادیان و مذاھب کے ماننے والوں کے نزدیک بھی نکاح اور شادی کے سلسلہ میں کوئی عمر معین نہیں کی گئی ہے ، اصل نکاح کو ہر عمر میں جائز سمجھتے ہیں ، دین اسلام میں شادی کی عمر کے حوالے سے کوئی سن معین نہیں ہے البتہ ہاں بالغ ہونے کی سن معین کی گئی ہے کہ لڑکیاں ۹ سال پر اور لڑکے ۱۵ سال کی عمر میں بالغ ہوجاتے ہیں ۔
بلوغ قرآن کی نگاہ میں
جسمانی بلوغ:
وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ـ (۱)
اور جب تمہارے بّچے حد بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اسی طرح اجازت لیں جس طرح پہلے والے اجازت لیا کرتے تھے پروردگار اسی طرح تمہارے لئے اپنی آیتوں کو واضح کرکے بیان کرتا ہے کہ وہ صاحب علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے ۔
اور دوسری ایت کریمہ میں یوں ایا ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنْكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۔۔۔۔۔ (۲)
ایمان والو تمہارے غلام و کنیز اور وہ بچے جو ابھی سن بلوغ کو نہیں پہنچے ہیں ان سب کو چاہئے کہ تمہارے پاس داخل ہونے کے لئےتین اوقات میں اجازت لیں نماز صبح سے پہلے اور دوپہر کے وقت جب تم کپڑے اتار کر آرام کرتے ہو اور نماز عشاء کے بعد یہ تین اوقات پردے کے ہیں اس کے بعد تمہارے لئے یا ان کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ ایک دوسرے کے پاس چکر لگاتے رہیں کہ اللہ اسی طرح اپنی آیتوں کو واضح کرکے بیان کرتا ہے اور بیشک اللہ ہرشے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نور ایت ۵۹ ۔
۲: قران کریم ، سورہ نور ایت ۵۸ ۔
Add new comment