دعا
خلاصہ: ہنگامی صورتحال میں جب سہارے ٹوٹ جاتے ہیں تو اس وقت انسان اس حقیقت کا ادراک کرپاتا ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ کا محتاج ہے۔
امام صادق عليه السلام:
«يُسْتَحَبُّ لِلْمَريضِ اَنْ يُعطىَ السّائِلَ بِيَدِهِ وَ يَأمُرَ السّائِلَ اَنْ يَدْعُوَ لَهُ»
مریض کے لئے مستحب ہے کہ ضرورتمند کو اپنے ہاتھ سے صدقہ دے، اور اس سے چاہے کہ وہ اس کے حق میں دعا کرے۔
[كافى، ج 4، ص 4، ح 9]
وَ اَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ یُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسیماهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّواصى وَالاَْقْدامِ؛خدایا!
خلاصہ: انسان کو چاہیے کہ توفیق کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے، کیونکہ توفیق صرف اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور اس دعا کے ساتھ کوشش بھی کرے۔
خلاصہ: انسان کو دعا کرنے سے پہلے استغفار کرنا چاہئے کیونکہ گناہ، دعا کے قبول نہ ہونے کی وجہ ہے۔
«اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ»
بار الہا! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس نفس سے جو کبھی سیر نہیں ہوتا۔
(مفاتیح الجنان، نماز عصر کی تعقیبات کی دعا)
خلاصہ: جو کوئی اپنی دعا کے ساتھ ساتھ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور آپ کے اہل بیت(علیہم السلام) پرصلوات بھیجتا ہے یه دعا آسمان کی جانب جاتی ہے۔
خلاصہ: بندہ جب دعا کرتا ہےتو اپنے فقر اور خدا کے غناء کا احساس کرتا ہے اور جب انسان کو یہ احساس ہوجاتا ہے کہ خدا کے علاوہ کوئی بھی دینے والا نہیں ہےتو اس وقت وہ خدا سے قریب ہونے کے راستے کو اپنے لئے تیار کرتا ہے۔
خلاصہ: امام صادق(علیہ السلام) نے امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کرنے والوں کے لئےسات دعائیں کیں۔
خلاصہ:
حقیقت میں یہ عظیم ذمہ داری جو ملت کی نگہبان ہے اسے ترک کرنے سے معاشرہ کا نظام درہم و برہم ہوجاتا ہے جس کے نتیجہ میں بدکاروں کے لئے میدان خالی ہوجاتا ہے، اس صورت میں دعا اس کے نتائج کو زائل نہیں کرسکتی کیونکہ یہ کیفیت ان کے اعمال کا قطعی اور حتمی نتیجہ ہے۔