دعا
خلاصہ: خدا کی طرف سے دعا قبول ہونے کا وعدہ مشروط ہے مطلق نہیں، بشرطیکہ تم اپنے عہد و پیمان پورا کرو حالانکہ تم آٹھ طرح سے پیمان شکنی کرتے ہو، تم عہد شکنی نہ کرو تو تمہاری دعا قبول ہوجائے گی۔
مذکورہ آٹھ احکام جو دعا کی قبولیت کے شرائط ہیں انسان کی تربیت، اس کی توانائیوں کو اصلاح کرنے اور اسے ثمر بخش بنانے کے لئے کافی ہیں۔
خلاصہ: ماہ مبارک میں، چاہے مشترکہ اعمال ہوں یا خاص اعمال ہوں، ہر دعا میں کہیں نہ کہیں ان اعمال میں اور اہلبیت(علیہم السلام) میں رابطہ نظر آتا ہے.
دعا کرنے والا اگریہ چاہے کہ اس کی دعا قبول ہوتواس کے لیےضروری ہے کہ دعا سے پہلےدعا کے شرائط کا لحاظ کرے، اور یہ شرائط اہل بیت علیھم السلام سے مروی رویات کی صورت میں مختلف معتبر کتابوں جیسے کتاب”اصول کافی“ ،”محجة البیضاء“ ، ”وسائل الشیعہ“ اور ”جامع احادیث الشیعہ “وغیرہ میں بیان ہوئے ہیں۔
جس وقت مومنین ایک دوسرے کے ساتھ مل کر دعا کرتے ہیں اور اجتماعی شکل میں خداوندعالم کی بارگاہ میں راز ونیاز ،توبہ اور گریہ وزاری کرتے ہیں اور تمام لوگ اس کی بارگاہ میں دست گدائی پھیلاتے ہیں حقیقت میں ان کی دعا باب اجابت سے نزدیک ہوجاتی ہے، کیونکہ دعا کرنے والے اس مجمع میں کوئی نہ کوئی ایسا شخص ہوتا ہے جس کا دل ٹوٹا ہوا ہو یا جو حقیر و بے نواہو یا کوئی خدا کا عاشق یا کوئی عارف ہوگا یا کوئی باایمان مخلص ہوگاجس کے اخلاص ،گریہ وزاری اور اضطرار اور نالہ وفریاد کی وجہ سے سب لوگ رحمت الٰھی کے مستحق قرار پائیں اور سب کی دعا مستجاب ہوجائے اور خداوندعالم کی مغفرفت کی بوچھار ہوجائے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہ رجب کی بے شمار عظمت و فضیلت کا ائمۂ معصومین علیہم السلام کی احادیث میں بڑی تعداد میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے، یہی وجہ ہے اہل عرفان اور راہ حق کے متلاشی اس مہینے کے شب و روز سے استفادہ کرتے ہوئے خدا سے زیادہ مانوس ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
خلاصہ: جس معاشرے میں نیکی کی ہدایت اور برائی سے منع کرنا ختم ہوجائے خداوند متعال اس معاشرے پر ظالموں کو مسلط کردیتا ہے۔
خلاصہ: اس مہینہ میں باب استجابت کھلا ہوا ہے اور اس مہینہ میں ہماری توبہ بہت جلدی قبول کی جاتی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مناجات
محمد و آل محمد پر صلوات - مناجات شعبانیہ کی تشریح
بسم اللہ الرحمن الرحیم