انسان اللہ تعالیٰ کا محتاج، ہنگامی صورتحال میں ادراک

Tue, 03/10/2020 - 20:38

خلاصہ: ہنگامی صورتحال میں جب سہارے ٹوٹ جاتے ہیں تو اس وقت انسان اس حقیقت کا ادراک کرپاتا ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ کا محتاج ہے۔

انسان اللہ تعالیٰ کا محتاج، ہنگامی صورتحال میں ادراک

انسان اگر اپنی سب ضروریات کو خود پورا کرسکتا تو تکبر و غرور کا شکار ہوجاتا، یہاں تک کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ سے بھی بےنیاز سمجھ لیتا، لیکن جب دوسروں کی ضرورت محسوس کرتا ہے تو درحقیقت وہ اس ضرورت کو پورا کرنے والی طاقت، صلاحیت، ہنر اور فن وغیرہ کی اپنے اندر کمی یا بالکل نہ ہونے کا ادراک کرتا ہے تو تب دوسرے لوگوں سے رجوع کرکے اپنی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ یہ ضرورتمندی اس کے غرور اور تکبر کے ٹوٹ جانے کا باعث بنتی ہے۔
انسان اتنا عاجز ہے کہ اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں لوگوں کا ضرورتمند ہے اور اس کی ناتوانی اور عجز اس قدر زیادہ ہے کہ زندگی میں کئی بار ایسے موڑ پر پہنچ جاتا ہے جہاں نہ وسائل و اسباب اس کا ساتھ دیتے ہیں اور نہ لوگ اس کی مدد کرسکتے ہیں۔ لوگ اپنی صلاحیتوں کے باوجود بھی اس کی ضرورت کو پورا کرنے سے عاجز ہوجاتے ہیں اور بالآخر اسے جواب دے دیتے ہیں۔ ایسی نازک صورتحال میں انسان اپنی اور لوگوں کی توانائیوں اور مال و دولت اور اسباب و وسائل سے ناامید ہوکر اپنے سب سہاروں کو گرا ہوا، خاموش، لاتعلق اور بے روح پاتا ہے تو اس بےبسی اور تنہائی کے عالم میں اپنے پورے وجود سے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا محتاج، ضرورتمند اور فقیر پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کو دل کی اتھاہ گہرائی، اخلاص اور پاک دل کے ساتھ پکارتا ہے تو مالک کائنات اس کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔
سورہ اسراء کی آیت ۶۷ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَإِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلَّا إِيَّاهُ"، "اور جب تمہیں سمندر میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے۔ تو اس کے سوا جس جس کو تم پکارتے ہو وہ سب غائب ہو جاتے ہیں"۔
جب ایسی حالت میں بھی اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت کو پورا کرتا ہے تو پھر بھی اسباب کے ذریعے سے پورا کرتا ہے، مگر اب وہ اس حقیقت کو سمجھ گیا ہوتا ہے کہ اس ہنگامی صورتحال سے پہلے بھی اسباب، لوگ اور حتی اس کی اپنی طاقتیں خودبخود کچھ نہیں کرتی تھیں، بلکہ سب کچھ ربّ العالمین کے اذن اور اجازت سے وقوع پذیر ہوتا تھا، لہذا جب بھی کوئی ضرورت پوری ہوتی ہے اس ضرورت کے پورے ہونے میں جتنے اسباب کا عمل دخل ہے اور انہوں نے ایک دوسرے پر اثر ڈالا ہے، سب اللہ کے اذن سے ہوتا ہے اور  ان اسباب کے سلسلوں کی جتنی کڑیاں ایک دوسرے سے ملی ہیں، سب اللہ کے اذن سے ملتی ہیں۔

* ترجمه آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 62