خلاصہ: انسان کو چاہیے کہ توفیق کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے، کیونکہ توفیق صرف اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور اس دعا کے ساتھ کوشش بھی کرے۔
توفیق صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کو نصیب ہوسکتی ہے۔ سورہ ھود کی آیت ۸۸ میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کا اپنی قوم سے یہ بیان ذکر ہوا ہے جو آپؑ نے فرمایا: "إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ"، "میں تو صرف اصلاح (احوال) چاہتا ہوں جہاں تک میرے بس میں ہے۔ اور میری توفیق تو صرف اللہ کی طرف سے ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف (اپنے تمام معاملات میں) رجوع کرتا ہوں"۔
حضرت امام زمانہ (علیہ السلام) سے مروی دعا میں ہے: "اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا تَوْفِيقَ الطَّاعَةِ..."، "بارالہٰا ہمیں اطاعت کی توفیق کا رزق عطا فرما"۔ [المصباح کفعمی، ص۲۸۰]
حضرت امام محمد تقی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "الْمُؤْمِنُ يَحْتَاجُ إِلَى تَوْفِيقٍ مِنَ اللَّهِ وَ وَاعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ وَ قَبُولٍ مِمَّنْ يَنْصَحُهُ"، "مومن اللہ کی طرف سے توفیق، اور اپنے اندر سے نصیحت کرنے والے اور جو اسے نصیحت کرتا ہے اس سے (نصیحت کو) قبول کرنے کا محتاج ہے"۔ [تحف العقول، ص۴۵۷]
توفیق صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے، کیونکہ صرف اللہ تمام اسباب کو فراہم کرسکتا ہے۔ توفیق حاصل کرنے والا شخص وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کا مطیع اور فرمانبردار ہو۔ انسان کو اللہ تعالیٰ پر توکل اور بھروسہ کرنا چاہیے اور اسے جان لینا چاہیے کہ صرف اللہ تعالیٰ اسباب کو فراہم کرنے والا ہے۔
توفیق کی دعا کے ساتھ کوشش کی بھی ضرورت ہے، حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَنْ سَأَلَ اللهَ التَّوْفِیقَ وَ لَمْ یَجْتَهِدْ فَقَدِ اسْتَهَزَأَ بِنَفْسِهِ"، "جو شخص اللہ سے توفیق طلب کرے اور کوشش نہ کرے تو اس نے یقیناً اپنا مذاق اڑایا ہے"۔ [بحارالانوار، ج۷۵، ص۳۵۶]
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* المصباح کفعمی، ص۲۸۰۔
* تحف العقول، ابن شعبہ الحرّانی ص۴۵۷۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۷۵، ص۳۵۶۔
Add new comment