خلاصہ: خطبہ شعبانیہ کی تشریح کرتے ہوئے اٹھارواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) خطبہ شعبانیہ میں ارشاد فرمایا: "وظُهورَكُم ثَقيلَةٌ مِن أوزارِكُم فَخَفِّفوا عَنها بِطولِ سُجودِكُم"، "اور تمہاری پشتیں تمہارے گناہوں (کی وجہ) سے بھاری ہیں تو انہیں اپنے طویل سجدوں کے ذریعے ہلکا کرو"۔ [عيون أخبار الرضا (علیہ السلام)، ج۲، ص۲۶۵]
ایک اور حدیث میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا ارشاد ہے: "يا عَليُّ، نَجا المُخَفَّفونَ، وَهَلَكَ المُثقِلونَ"، "یا علیؑ، ہلکے (بوجھ والے) نجات پاگئے، اور بھاری بوجھ والے ہلاک ہوگئے"۔ [بحارالانوار، ج۷۷، ص۵۵]
حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) میں ارشاد فرماتے ہیں: "تَخَفَّفُوا تَلْحَقُوا"، "(اپنا بوجھ) ہلکا کرو تاکہ (منزل مقصود تک) پہنچ جاؤ"۔ [نہج البلاغہ، خطبہ ۲۰۹]
قیامت کے دن انسان اپنے گناہوں کا بوجھ خود اٹھائے گا، سورہ فاطر کی آیت ۱۸ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ"، "اور کوئی بوجھ اٹھانے والا (گنہگار) کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور اگر کوئی بھاری بوجھ والا اس کے اٹھانے کیلئے (کسی کو) بلائے گا تو اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھایا جائے گا اگرچہ وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو؟"۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "إنّ العَبدَ إذا أطالَ السُّجودَ حيثُ لا يَراهُ أحَدٌ، قالَ الشيطانُ: وا وَيلاه! أطاعُوا و عَصَيتُ، و سَجَدُوا و أبَيتُ"، "یقیناً بندہ جب سجدہ کو طویل کرے جہاں اسے کوئی نہ دیکھے تو شیطان کہتا ہے: ہائے افسوس، انہوں نے فرمانبرداری کی اور میں نے نافرمانی کی، اور انہوں نے سجدہ کیا اور میں نے انکار کیا"۔ [بحارالانوار، ج۸۵، ص۱۶۳]
* عيون أخبار الرضا (علیہ السلام)، شیخ صدوق، ج۲، ص۲۶۵۔
* بحارالانوار، ج۷۷، ص۵۵۔ ج۸۵، ص۱۶۳۔
* نہج البلاغہ، خطبہ ۲۰۹۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment