حضرت فاطمۃ الزھرا (علیہا السلام)
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے تتیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ایک مقصدِ خلقت یہ تھا کہ اپنی اطاعت کی طرف متوجہ کرے، اللہ کی اطاعت فطری اور اختیاری ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بتیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو اس کے مقصد تک پہنچانے کے لئے اسے خلق کیا ہے، اس مضمون میں پہلا مقصدِ خلقت بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے ستائیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے بے نیاز ہے، حتی خلقت میں کسی نمونہ سے بھی بے نیاز ہے، لہذا اس نے کسی نمونہ سے پیروی کرنے کے بغیر چیزوں کو پیدا کیا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے تیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز اور ہر کسی سے بے نیاز ہے، اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو جو خلق کیا ہے تو اسے مخلوق کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے انتیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیّت سے چیزوں کو خلق کیا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اکتیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی مختلف صورتیں بنائی ہیں، اس صورت گری میں خالق کا کوئی فائدہ نہیں ہے، بلکہ مخلوق کا ہی فائدہ ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اٹھائیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو اپنی قدرت کے ذریعے خلق کیا ہے، حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کا یہ فقرہ توحید کا نیا درس دے رہا ہے۔ لہذا وہ نظریہ باطل ہے جو یہ کہتا ہے کہ کائنات دھماکے سے بن گئی ہے، نہیں بلکہ اللہ کی قدرت کے ذریعے بنی ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے چھبیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ جب انسان کسی چیز کو بناتا ہے تو پہلے کوئی چیز ہوتی ہے اس کی شکل کو بدل کر ایک اور چیز بنا لیتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے چیزوں کو ایجاد کیا جبکہ اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا): اے ابی قحافہ کے بیٹے! تم تو اپنے باپ کے وارث ہوسکتے ہو، میں رسول اللہ کی بیٹی اپنے باپ کی وارث نہیں ہوسکتی۔
خلاصہ: حکم الہی سے فدک کی سرزمین رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ملکیت خاص قرار پائی۔